ایرانی موقع ملنے پردوبارہ 1979ء کے اسلامی انقلاب ہی کا انتخاب کریں گے: حسن روحانی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایرانیوں کو اگر آج انتخاب کا موقع دیا جائے تو وہ ایک مرتبہ پھر1979ء میں برپا شدہ اسلامی انقلاب ہی کے راستے کا انتخاب کریں گے۔

یہ بات ایرانی صدر حسن روحانی نے منگل کو اس انقلاب کی اکتالیسیوں سالگرہ کے موقع پر سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر کیے گئے خطاب میں کہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’اسلامی انقلاب ایک انتخاب پر مبنی تھا۔ عوام نے امریکا کی آلہ کار بدعنوان حکومت کے بجائے ایک مذہبی اور جمہوری نظام کا انتخاب کیا تھا۔‘‘

Advertisement

صدر روحانی نے کہا کہ ’’ہر سال انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر ایرانیوں کے پاس ایک موقع ہوتا ہے اور وہ یہ کہ وہ اپنے گھروں ہی میں رہیں یا سڑکوں پر نکل کر نظام کے ساتھ وفاداری کا اظہار کریں اور وہ دوسرے راستے کا انتخاب کرتے ہیں۔‘‘

ایران کے سرکاری ٹی وی کی اطلاع کے مطابق دارالحکومت تہران اور دوسرے شہروں میں ہزاروں افراد انقلاب کی سالگرہ منانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے تھے اور انھوں نے نظام کے حق میں نعرے بازی کی ہے۔

تاہم حکومت مخالفین نے اس سرکاری دعوے کو مبالغہ آمیز قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔انھوں نے سوشل میڈیا پر بعض ویڈیوز پوسٹ کی ہیں۔ان میں شاہراہیں لوگوں سے خالی نظر آرہی ہیں اور بعض شہروں میں حکومت کے دعووں کے برعکس چند درجن افراد نظر آرہے ہیں۔

علاقائی اثرات

حسن روحانی نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ ''اسلامی انقلاب کے نہ صرف ایران میں بلکہ خطے اور پوری دنیا پر بھی اثرات مرتب ہوئے تھے۔1979ء میں اس انقلاب کے بعد سے اسرائیل اور امریکا ایران کے بڑے دشمن چلے آرہے ہیں۔''

انھوں نے کہا:’’ امریکا کی غلطی یہ ہے اور وہ یہ خیال کرتا ہے کہ وہ نظام یا چند ایک سیاست دانوں کے خلاف ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ آٹھ کروڑ 30 لاکھ ایرانیوں کے خلاف ہے۔‘‘

حسن روحانی نے گذشتہ ماہ سپاہ پاسداران انقلاب ایران کے عراق میں امریکی فوج کے دو اڈوں پر میزائل حملوں کو سراہا ہے اور اس کا شکریہ ادا کیا ہے۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ جوابی کارروائی ایرانی عوام کے مطالبے پر کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا :’’ میں سپاہِ پاسداران انقلاب ایران ، مسلح افواج اور باسیج ملیشیا کا شکر گزار ہوں، انھوں نے عوام کے مطالبات پر کان دھرے اور شہید قاسم سلیمانی کا انتقام لینے کے لیے عین الاسد بیس پر حملہ کیاتھا‘‘

حسن روحانی نے مقتول ایرانی کمانڈر کو ایک سینیر اور طاقتور سفارت کار قراردیا اور کہا کہ ’’ مزاحمت اور سفارت کاری دونوں درکار ہیں۔امریکا جھوٹ بولتا ہے جب وہ یہ کہتا ہے کہ قاسم سلیمانی جنگ اور عدم استحکام چاہتے تھے۔‘‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرمیوں کی ذمے دار القدس فورس کے سابق سربراہ تو عراق ، شام ، لبنان اور پورے خطے میں قریب قریب استحکام لائے تھے۔

انھوں نے ایرانیوں پر زوردیا ہے کہ وہ ملک وہ 21 فروری کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کا بائیکاٹ نہ کریں۔انھوں نے انتخابات کو ملک کے لیے ''نجات دہندہ'' قراردیا ہے۔

ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی تین جنوری کو علی الصباح بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نزدیک امریکا کے ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔ایران نے ان کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے آٹھ جنوری کو عراق میں امریکی فوج کے زیر استعمال دو اڈوں پر میزائل داغے تھے۔ان میں ایک اڈے عین الاسد پر حملے میں ایک سو سے زیادہ امریکی فوجی دماغی طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ان میں متعدد اب بھی زیر علاج ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں