امریکی وزارت دفاع پینٹاگان نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ ماہ کے اوائل میں مغربی عراق میں عین الاسد کے فوجی اڈے پر ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کے داغے جانے کے نتیجے میں دماغی چوٹ سے متاثر ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 109 تک پہنچ گئی۔ یہ تعداد گذشتہ ماہ کے اواخر میں پینٹاگان کی جانب سے اعلان کردہ تعداد سے 45 فوجی زیادہ ہے۔
منگل کے روز جاری ایک بیان میں پینٹاگان نے مزید بتایا کہ معمولی "دماغی چوٹ" سے متاثرہ 109 فوجیوں میں سے 76 (تقریبا 70%) اپنے یونٹوں میں واپس جا کر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ متاثرہ فوجیوں میں سے صرف ایک کا علاج جرمنی میں امریکی فوجی ہسپتال میں ہو رہا ہے جب کہ بقیہ تمام کا علاج عراق میں ہوا۔
جہاں تک بقیہ فوجیوں کا تعلق ہے تو ان میں سے 27 کو جرمنی میں امریکی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ان کے علاوہ دیگر سات فوجیوں کو عراق سے جرمنی منتقل کیا جا رہا ہے۔ جرمنی منتقل کیے گئے 27 فوجیوں میں سے ایک فوجی صحت یاب ہو کر عراق میں اپنے یونٹ میں لوٹ آیا ہے .. جب کہ 21 کو امریکا منتقل کر دیا گیا اور پانچ فوجی مزید جانچ اور معائنوں کے لیے ابھی تک جرمنی میں ہیں۔
گذشتہ ماہ 8 جنوری کو ایران نے عراق میں دو فوجی اڈوں عين الاسد (مغرب میں) اور اربیل (شمال میں) پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش کر دی تھی۔ عراق میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد 5200 ہے۔ ایران نے یہ کارروائی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں کی۔ سلیمانی 3 جنوری کو بغداد میں ایک امریکی حملے میں مارا گیا تھا۔
عراق میں مذکورہ دونوں اڈوں پر ایران کے حملوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیا تھا کہ کارروائی میں کوئی امریکی فوجی زخمی نہیں ہوا۔ گذشتہ ماہ ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے دوران ٹرمپ سے اسی حوالے سے سال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ "میں نے سنا ہے کہ انھیں سر میں درد کا مسئلہ ہے .. میں اسے کوئی خطرناک چوٹ نہیں سمجھتا"۔
پینٹاگان کی ترجمان الیسا فرح نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم اپنی طبی ٹیموں کی کوششوں کے ممنون ہیں جنہوں نے ہمارے فوجیوں کو مناسب دیکھ بھال فراہم کرنے میں سنجیدگی سے کام کیا .. اس چیز نے 70% فوجیوں کے خدمات کی انجام دہی کے لیے واپس لوٹنے کو ممکن بنایا"۔