امریکا میں وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ اس نے نیویارک اور ٹیکساس میں پانچ افراد کو ایران پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کی سازش کا مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ وزارت نے منگل کی شام بتایا کہ مذکورہ افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے ایران سے تیل خریدے جانے اور اسے چین میں ایک ریفائنری کو فروخت کیے جانے کے انتظامات کیے۔
امریکی وزارت انصاف کے مطابق ملزمان نے مذکورہ سازش کا ارتکاب جولائی 2019 سے فروری 2020 کے درمیان کیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے تہران کی تیل کی برآمدات پر عائد پابندیوں کے باوجود چین اس وقت ایرانی تیل درآمد کرنے والا مرکزی ملک ہے۔ ٹرمپ نے مئی 2018 میں ایرانی جوہری معاہدے سے امریکا کی علاحدگی کے بعد تہران پر یہ پابندیاں عائد کی تھیں۔
الزامات کے مطابق ملزمان نے غیر قانونی طور پر تیل کی فروخت کے لیے پولینڈ کی ایک کمپنی کو سامنے رکھنے پر اتفاق کیا اور ہر ماہ تیل کی دو کھیپوں کی منصوبہ بندی کی۔
امریکی وزارت انصاف نے واضح کیا کہ ملزمان میں سے دو افراد نے غیر ملکی کھاتے بنانے کے لیے غیر ملکی پاسپورٹس کے حصول کی درخواست دینے پر آمادگی کا اظہار کیا .. اور امریکی حکام کو اس بارے میں آگاہ نہیں کیا۔
یاد رہے کہ ملزمان کے قصور وار ثابت ہو جانے پر وزارت انصاف کے مطابق انہیں 25 سال قید اور 12.5 لاکھ ڈالر جرمانے کی سخت سزا کا سامنا ہو گا۔