ترک وزیر خارجہ مولود شاوس اوغلونے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب میں حملے فوری طور پر روک دیے جائیں۔
انھوں نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے گذشتہ روز روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات میں یہ مطالبہ کیا تھا اور ان پر زوردیا تھا کہ شام میں پائیدار جنگ بندی ہونی چاہیے۔
جرمنی کے شہر میونخ میں سالانہ سکیورٹی کانفرنس میں شرکت کے بعد مولود شاوس اوغلو نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے امریکی کانگریس کے ارکان سے بھی ملاقات کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو ترکی کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے کام کرنا چاہیے اور ایسا ترکی اور روس کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے نہیں ہونا چاہیے۔
ترکی اور روس شام میں متحارب فریقوں کی حمایت کررہے ہیں۔ ترکی ادلب پر قابض شامی باغی گروپوں کا حامی ہے جبکہ روس صدر بشارالاسد کی فوجی اور سیاسی حمایت کررہا ہے لیکن دونوں ممالک شام میں جاری بحران کے سیاسی حل کے حامی ہیں۔البتہ شامی فوج کی ادلب پر حالیہ چڑھائی کے بعد سے روس اور ترکی کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہواہے اور دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف تندوتیز بیانات جاری کیے ہیں۔
شامی صدر بشارالاسد کی وفادار فورسز نے حالیہ ہفتوں کے دوران میں باغیوں کے زیر قبضہ صوبہ ادلب کو سرنگوں کرنے کے لیے زمینی اور فضائی حملے تیز کردیے ہیں۔اس کو روسی فضائیہ کی مدد حاصل ہے اور اس کے لڑاکا طیارے باغیوں کے ٹھکانوں کو اپنی بمباری میں نشانہ بنا رہے ہیں۔