ایسا نظر آتا ہے کہ شام کے صوبے ادلب کے معاملے نے ترکی کو پھنسا دیا ہے۔ ادلب اور حلب میں روس کی سپورٹ سے شامی حکومت کا فوجی آپریشن جاری ہے۔ ادھر نیٹو اتحاد بھی یہ باور کرا چکا ہے کہ وہ شمال مغربی شام میں ترکی کے فوجیوں کی ہلاکت کا جواب دینے کے لیے ہر گز مداخلت نہیں کرے گا۔
برسلز میں نیٹو اتحاد کے ایک رکن ملک کے مشن میں کام کرنے والے سفارت کار نے پیر کے روز روسی نیوز ایجنسی "ٹاس" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو اتحاد شمالی شام میں ترکی کے حملے کی صورت میں انقرہ کو عسکری سپورٹ پیش کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
نیٹو کا یہ موقف انقرہ کی جانب سے دی گئی کئی دھمکیوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ انقرہ یہ عندیہ دے چکا ہے کہ بشار کی شامی فوج حال ہی میں ادلب اور حلب کے اطراف کنٹرول میں لیے جانے والے علاقوں سے پیچھے نہ ہٹی تو رواں ماہ (فروری) کے آخر میں ترکی فوجی آپریشن کرے گا۔
شام کے صوبوں ادلب اور حلب میں ترکی کی فوجی کمک داخل ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد نے منگل کے روز بتایا کہ ترکی کا ایک نیا فوجی قافلہ ادلب کے شمال میں کفرلوسین کی سرحدی گزر گاہ کے راستے شام کی اراضی میں داخل ہوا۔ ہے۔ پیر کی شب داخل ہونے والا یہ فوجی قافلہ 70 کے قریب عسکری گاڑٰیوں پر مشتمل ہے۔
اس طرح س طرح دو فروری سے اب تک شامی اراضی میں "کم جارحیت کے علاقے" میں پہنچنے والے ترکی کے فوجی ٹرکوں اور گاڑیوں کی مجموعی تعداد 2225 کے قریب ہو چکی ہے۔ ان گاڑیوں میں ٹینکوں، فوجیوں کی بسوں، بکتربند گاڑیوں اور پہرے کے متحرک کیبنوں کے علاوہ عسکری ریڈار موجود ہیں۔ اسی عرصے کے دوران شام کے صوبے ادلب اور حلب میں تعینات کیے جانے والے ترک فوجیوں کی تعداد 7000 سے زیادہ ہے۔
دوسری جانب ترکی اور روس کے درمیان ادلب کے حوالے سے سیاسی مشاورت جاری ہے۔
ترکی کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز اعلان کیا کہ انقرہ نے ماسکو میں روسی عہدے داران کے ساتھ گفتگو میں زور دیا کہ ادلب صوبے میں کشیدگی کم کرنے کی ضرورت ہے۔ بات چیت کا سلسلہ منگل کے روز بھی جاری رہے گا۔
وزارت خارجہ کے مطابق ترکی اور روس کے عہدے داران نے اُن احتیاطی اقدامات پر بحث کی جو سابقہ سمجھوتوں پر مکمل عمل درامد اور ادلب میں خلاف ورزیوں کو روکنے کے واسطے کیے جا سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ترکی اور روسی صدور کے درمیان ٹیلیفونگ رابطے، رواں ہفتے کے آغاز پر دونوں ملکوں کے وزراء خارجہ کی ملاقات اور گذشتہ ہفتے انقرہ میں دو روز جاری رہنے والی بات چیت کے بعد بھی ابھی ترک انقرہ اور ماسکو کسی سمجھوتے تک نہیں پہنچ سکے۔
-
ترکی میں ایردوآن رجیم کے مظالم پرخاتون دانشور چلا اٹھیں
حکومت نے ترکی میں اظہار رائے کا گلا گھونٹ دیا ہے:اصلی ایردوآن بين الاقوامى -
شام کے صوبے ادلب میں 13 روز میں ترکی کے 7 ہزار فوجی تعینات
ترکی کا ایک نیا فوجی قافلہ ادلب کے شمال میں کفرلوسین کی سرحدی گزر گاہ کے راستے شام کی اراضی میں داخل ہوا ہے۔ اس سے قبل اتوار کی صبح شامی اپوزیشن کے ... مشرق وسطی -
شام میں ترکی کی سرحد کے نزدیک کاربم دھماکا، متعدد افراد ہلاک و زخمی
ترکی کی سرحدکے نزدیک واقع شامی شہر تل ابیض میں ایک کار بم دھماکا ہوا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق اس بم دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ... مشرق وسطی