ایران کی وزارت صحت نے مہلک کرونا وائرس سے ملک بھر میں اب تک انیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اب تک اس مہلک وائرس 139افراد متاثر ہوئے ہیں۔
وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہانپور نے بدھ کو سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران میں کرونا وائرس چوالیس نئے کیسوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
ایرانی حکام نے اپنے ہم وطنوں پر زوردیا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں تاکہ اس مہلک فائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔
ایران کے آزاد ذرائع نے کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ بتائی ہے۔ قُم سے تعلق رکھنے والے منتخب رکن پارلیمان احمد امیرآبادی فرحانی نے کہا ہے کہ صرف ہمارے شہر میں مہلک وائرس کرونا سے پچاس افراد موت کے منھ میں چلے گئے ہیں۔
انھوں نے وزیر صحت کو ان ہلاکتوں کا ذمے دار قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قُم میں گذشتہ بدھ سے کرونا وائرس سے روزانہ دس افراد موت کے مُنھ میں جارہے ہیں۔
ان کے اس بیان کے ردعمل میں ایران کے نائب وزیر صحت ایرج حریرچی نے ہلاکتوں کی اس تعداد کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ اگر امیر آبادی فرحانی کے اعداد وشمار درست ہوئے تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے مگر وہ مستعفی نہیں ہوئے اور خود اس مہلک وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔
ایک طبی ماہر کا کہنا ہے کہ ایران میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ڈیڑھ ہزار تک ہوسکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ چین میں اب تک ہر سو میں سے ایک شخص کی موت واقع ہوئی ہے۔اس تناسب کے پیش نظر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایران میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد حکومت کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر مہلک کرونا وائرس کے پھیلنے سے متعلق تفصیل کو چھپانے کا بھی الزام عاید کیا اور کہا ہے کہ امریکا کو اس پر گہری تشویش لاحق ہے۔انھوں نے تمام اقوام پر زوردیا ہے کہ وہ اس ضمن میں ’’سچ بولیں۔‘‘
انھوں نے منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’امریکا کو ان اطلاعات پر گہری تشویش لاحق ہے جن میں یہ کہا گیا ہے کہ ایرانی نظام ملک میں کرونا وائرس پھیلنے کی تفصیل کو دبا رہا ہے۔‘‘انھوں نے چین کو بھی میڈیا اور میڈیا کے پیشے سے وابستہ افراد پر سنسر شپ لگانے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔