امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان سے غیرملکی فوجیوں کے انخلا کا تاریخی امن سمجھوتا طے پاگیا ہے۔ دونوں فریقوں کے نمایندوں نے ہفتے کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقدہ ایک تاریخی تقریب میں اس سمجھوتے پر دست خط کیے ہیں۔
اس سمجھوتے پر امریکا کی طرف سے خصوصی ایلچی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد اور طالبان کے رہ نما ملّا عبدالغنی برادر نے دست خط کیے ہیں۔
اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ واشنگٹن دونوں فریقوں کے درمیان طے پانے والے اس سمجھوتے پر طالبان کی جانب سے عمل درآمد کا قریب نظری سے مشاہدہ کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ طالبان نے تشدد میں کمی کے حالیہ عرصہ میں یہ ثابت کیا ہے کہ وہ پُرامن ثابت ہوں گے لیکن اگر وعدوں کی پاسداری نہیں کی جاتی اور ٹھوس اقدامات نہیں کیے جاتے تو اس سمجھوتے کا کچھ بھی مطلب نہیں ہوگا۔
مسٹر پومپیو نے طالبان پر زوردیا کہ ’’وہ القاعدہ سے تعلقات منقطع کرنے اور ریاست اسلامی (داعش) سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کے لیے اپنے وعدوں کی پاسداری کریں۔‘‘
دوحہ میں سمجھوتے پردست خطوں کی تقریب میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پچاس سے زیادہ ممالک کے وزرائے خارجہ اور نمایندوں نے شرکت کی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے امریکا اورافغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔زلمے خلیل زاد نےایک سے زیادہ مرتبہ پاکستان کے اس کردار کو سراہا ہے اور افغانستان میں امن عمل میں تعمیری کردار پر شکریہ ادا کیا ہے۔
غیرملکی فوجیوں کا انخلا
دوحہ سمجھوتے کے تحت امریکا افغانستان میں تعینات اپنے 8600 فوجیوں کو 135 روز میں واپس بلا لے گا۔ افغانستان میں اس وقت تیرہ ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔باقی رہ جانے والے قریباً ساڑھے چار ہزار امریکی فوجیوں کے انخلا کا انحصار طالبان کی جانب سے انسداد دہشت گردی سے متعلق شرائط پر عمل درآمد پر ہوگا۔امریکا زمینی صورت حال کا جائزہ لے گا اور پھر ان فوجیوں کو بھی واپس بلا لے گا۔
امریکا اور افغان حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان کے مطابق امریکا اور معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم (نیٹو) افغانستان سے آیندہ چودہ ماہ کے دوران میں تمام فوجیوں کو واپس بلا لیں گے۔
بیان کے مطابق:’’(نیٹو) اتحاد اس مشترکہ اعلامیے کے بعد افغانستان سے آیندہ ایک سال اور دوماہ میں اپنے تمام فوجیوں کا انخلا مکمل کر لے گا لیکن اس کا نحصار دوحہ سمجھوتے کی شرائط پر طالبان کی جانب سے پاسداری پر ہوگا۔‘‘
قبل ازیں طالبان کے قطر دفتر کے اہم رکن ملا شہاب الدین دلاور نے اس دن کو تاریخی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے دستخط کے بعد تمام غیر ملکی فوجیں افغانستان سے روانہ ہو جائیں گی اور ملک میں امن آئے گا۔
دوحہ میں ہی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی تھی۔ زلمے خلیل زاد نے انھیں امن سمجھوتے کی تفصیل سے آگاہ کیا تھا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج کے امن سمجھوتے سے افغانوں کے درمیان مذاکرات کی امید ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان کو تعمیرِ نو اور بحالی کے لیے عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہوگی۔