ایران میں چین سے آنے والے مہلک وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ ایران کی وزارتِ صحت نے اتوار کو اطلاع دی ہے کہ اس مہلک وائرس سے ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 194 ہوگئی ہے جبکہ صوبہ گیلان میں وزیر صحت کے نمایندہ نے کہا ہے کہ صرف اس صوبے میں دو سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی وائی جی سی نے وزیر صحت کے نمایندہ محمد حسین غربانی کے حوالے سے کہا ہے کہ صوبہ گیلان میں کرونا وائرس سے 200 سے زیادہ افراد مارے گئے ہیں۔
ایرانی حکام کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹے میں کرونا وائرس سے دو علماء رضا مدرسی اور علی حسینی اور ایک سابق پراسیکیوٹر موسیٰ طورب زادہ سمیت 49 افراد دم توڑ گئے ہیں۔ایران میں کرونا وائرس سے ایک دن میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔وزارت صحت کے مطابق کرونا وائرس ملک کےتمام 31 صوبوں میں پھیل چکا ہے اور 6566 کیسوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔
وزارت صحت نے یہ بھی کہا تھا ان متاثرین میں 496 افراد کا تعلق صوبہ گیلان سے ہے۔تاہم غربانی نے بتایا ہے کہ اس صوبے میں 800 سے 900 کے درمیان افراد مہلک وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ اس صوبہ کے حکام نے مرکزی حکومت سے مختلف اعداد وشمار جاری کیے ہیں۔اسی صوبہ سے تعلق رکھنے والے ایک رکن پارلیمان نے قبل ازیں کہا تھا کہ ایران میں کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد ہلاکتوں کے جاری کردہ سرکاری اعداد وشمار سے کہیں زیادہ ہے۔
ایران کے شمالی صوبہ گیلان میں سب سے پہلے چین سے آنے والا کرونا وائرس پھیلا تھا۔ایران کے آزاد ذرائع نے بھی کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد کہیں زیادہ بتائی ہے۔ قُم سے تعلق رکھنے والے منتخب رکن پارلیمان احمد امیرآبادی فرحانی نے 24 فروری کو ایک بیان میں کہا تھا کہ صرف ہمارے شہر میں مہلک وائرس سے پچاس افراد موت کے منھ میں چلے گئے ہیں۔انھوں نے وزیر صحت کو ان ہلاکتوں کا ذمے دار قرار دیا تھا۔
ان کے اس بیان کے ردعمل میں ایران کے نائب وزیر صحت ایرج حریرچی نے ہلاکتوں کی اس تعداد کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ اگر امیر آبادی فرحانی کے اعداد وشمار درست ہوئے تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے مگر وہ مستعفی نہیں ہوئے اور خود اس مہلک وائرس کا شکار ہوگئے تھے۔