ایران میں کرونا وائرس سے جنگ میں جان دینے والا طِبّی عملہ شہید کہلائے گا:علی خامنہ ای
ایران کے رہبرِاعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کرونا وائرس کا شکار مریضوں کے علاج کے دوران میں جان کی بازی ہار جانے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کو شہید قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔
ایران میں کرونا وائرس کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد میں روز بروز بڑھتی جارہی ہے اور اس کے خلاف مہم کو 1980ء کے عشرے میں عراق کے خلاف جنگ کے ہم پلہ تعبیر کیا جارہا ہے۔
ایران میں شہید کے ورثاء کی بڑی قدر ومنزلت کی جاتی ہے اور انھیں ریاست کی جانب سے اعزازیہ اور مالی مراعات دی جاتی ہیں۔خامنہ ای کے اعلان کے مطابق اب کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج معالجے پر مامور طبی عملہ جان کی بازی ہار جاتا ہے تو وہ بھی مسلح افواج کے میدان جنگ میں کام آنے والے اہلکاروں کی طرح شہید کہلائے گا۔
ایران میں کرونا وائرس سے گذشتہ 24 گھنٹے میں مزید 54 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ملک میں یہ مہلک وائرس پھیلنے کے بعد ایک دن میں مرنے والوں کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔
وزارتِ صحت کے ترجمان کیانوش جہانپور نے ایک نشری نیوز کانفرنس میں بتایا ہے کہ اب تک اس مہلک وائرس سے 291 افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں اور 881 نئے کیسوں کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد اس کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد 8042 ہوگئی ہے۔
ترجمان کے مطابق ایران میں سوموار کے مقابلے میں منگل کو کرونا وائرس سے ہلاکتوں میں 18 فی صد اضافہ ہوا ہے اور نئے تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد میں 12 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس وائرس میں مبتلا ہونے والے 2731 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں اور انھیں اسپتالوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔
جہانپور نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے نئے سال نوروز کے 20 مارچ کو آغاز سے قبل مہلک وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔انھوں نے لوگوں پر زوردیا ہے کہ وہ اپنے سفر کو محدود کردیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بیماری پھیلنے کی شرح بدستور بڑھتی جارہی ہے۔
ایران مشرق اوسط کا واحد ملک ہے جو چین سے پھیلنے والے وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔خطے بھر میں کرونا وائرس کے 8600 سے زیادہ مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے لیکن ایران کے سوا دوسرے ممالک میں اس مہلک وائرس سے کوئی موت نہیں ہوئی ہے۔
ایران میں حالیہ دنوں میں میتھانول کے استعمال سے 37 ہلاکتیں ہوئی ہیں اور 270 افراد کو حالت غیر ہونے کے بعد اسپتال پہنچایا گیا ہے۔ان لوگوں نے میتھانول کو کرونا وائرس کا تریاق سمجھ کر پیا تھا مگر وہ تن درست ہونے کے بجائے موت کے منھ میں چلے گئے یا زیادہ بیمار ہوگئے ہیں۔
ایرانی حکومت نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے بعض سخت اقدامات کیے ہیں اور لوگوں کے لیے بڑے شہروں کے درمیان سفر دشوار ہوچکا ہے۔ سکیورٹی فورسز اور پولیس نے جگہ جگہ ناکے لگا رکھے ہیں جہاں آنے جانے والے شہریوں پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔تاہم ایران نے ابھی تک اٹلی اورچین کی طرح لوگوں کو بڑے پیمانے پر الگ تھلگ رکھنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔