قطرمیں2022ء میں ہونے والے فیفا فٹ بال عالمی کپ کی سپریم کمیٹی نے اپنی ورکرز ویلفیئر پراگریس رپورٹ میں نو ورکروں کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔ان کارکنوں کی فروری 2019ء سے دسمبر 2019 کے درمیان اموات ہوئی تھیں۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’ایک ورکر کام کے دوران میں اچانک طبیعت خراب ہونے پر ڈھے پڑا تھا۔اس کو طبی امداد کے لیے ایک کلینک میں منتقل کیا گیا تھا اور وہاں حرکتِ قلب بند ہونے سے اس کی فطری موت کا اعلان کردیا گیا تھا۔‘‘
کمیٹی نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا تھا کہ یہ متوفیٰ ورکر جس ٹھیکے دار کے ساتھ کم کررہا تھا،اس نے کارکنوں کے طبّی علاج معالجے کے لیے کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ان نو میں سے دو ورکر مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ان میں سے ایک کی حرکت قلب بند ہونے سے فطری موت ہوئی تھی۔ دوسرے کارکن کی موت کا معما رپورٹ کی تیاری تک حل نہیں ہوا تھا۔
ایک اور20 سالہ نیپالی ورکر نے خودکشی کر لی تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کی موت کا کام کے حالات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی سابقہ رپورٹس میں یہ انکشاف کیا تھا کہ قطر میں فیفا عالمی کپ کے انعقاد کے لیے اسٹیڈیموں کا تعمیراتی کام کرنے والے بہت سے مزدوروں کو کئی کئی ماہ کی تن خواہیں ادا نہیں کی گئی تھیں یا پھر انھیں بہت کم اجرت دی جارہی تھی اور ان کا استحصال کیا جارہا تھا۔
انسانی حقوق کے ایک اور گروپ 'شرپا' نے نومبر2018ء میں کہا تھا کہ قطر میں ایک تعمیراتی فرم مزدوروں کو ایک ہفتے میں 66 سے 77 گھنٹے تک کام کرنے پر مجبور کررہی تھی اور انھیں ملک میں کام کرنے والے باقی ورکروں کے مقابلے میں بہت کم تن خواہیں دی جارہی تھیں۔وہ انتہائی گرم درجہ حرارت میں کام کرنے کی وجہ سے کم زور پڑ گئے تھے اور بعض عینی شاہدین نے ورکروں کو قے کرتے ہوئے بھی دیکھا تھا۔
واضح رہے کہ قطر کو عالمی کپ کے انعقاد کے لیے کھیل کے میدانوں کے تعمیراتی منصوبوں پر کام کے آغاز سے تنقید کا سامنا ہے اور اس پر مزدوروں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عاید کیے جارہے ہیں۔