ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای گذشتہ دو ہفتے سے عوام میں نمودار نہیں ہوئے ہیں۔اس کے پیش نظر ان کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔
ایران چین سے پھیلنے والے مہلک وائرس کرونا سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور بدھ کو حکام نے اس سے مزید 147 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد 1153 ہوگئی ہے اور 17361 افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ایران میں دوسرے ممالک کی نسبت کرونا وائرس سے سرکاری اور منتخب عہدے دار زیادہ تعداد میں متاثر ہوئے ہیں۔اب تک پندرہ عہدے دار موت کے منھ میں جاچکے ہیں۔ ان میں پارلیمان کے ارکان اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعض مشیر بھی شامل ہیں۔
خامنہ ای نے ملک میں کرونا وائرس پھیلنے کے بعد نئے ایرانی سال نوروز کے موقع پر اپنا خطاب منسوخ کردیا ہے۔انھیں تین مارچ کو ایران کے قومی شجرکاری دن کے موقع پر آخری مرتبہ دیکھا گیا تھا۔
بعض تجزیہ کاروں نے یہ قیاس آرائی کی ہے کہ 81 سالہ خامنہ ای کا بھی ممکنہ طور پر کرونا وائرس کا شکار کسی عہدہ دار سے سامنا ہوا ہے۔ دی اطلانتک کے لکھاری گرائم ووڈ نے یہ قیاس آرائی کی ہے کہ خامنہ ای نے اسی وجہ سے نوروز کے موقع پر اپنی تقریر منسوخ کی ہے حالانکہ انھوں نے ایک اسٹوڈیو سے تقریر کرنا تھی۔
The question everyone is asking in Iran: Where is the Supreme Leader, Ayatollah Ali Khamenei—and does he have coronavirus?
— Graeme Wood (@gcaw) March 17, 2020
His advisers have it. He canceled regular appearances. And he is almost 81 years old….
https://t.co/IavT9vdbSa
تاہم ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے جس سے یہ پتا چلتا ہو کہ خامنہ ای کرونا وائرس کا شکار ہیں اور ان کی صحت کے بارے میں محض قیاس آرائی ہی کی جارہی ہے۔