تیونس میں صدر قیس سعید نے سڑکوں پر فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ پیر کے روز سامنے آنے والے اس فیصلے کا مقصد عمومی قرنطینہ پر عمل درامد کو یقینی بنانا ہے۔ اس دوران انتہائی ضروری استثنائی حالتوں کے سوا تمام نقل و حرکت کی ممانعت ہو گی تا کہ ملک میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
یہ فیصلہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد کی جانب سے حکام کے عائد کردہ قرنطینہ اقدامات پر عمل نہ کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ بعض شہروں اور دیہات میں شہریوں نے معمول کے مطابق گھروں سے نکلنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ شہریوں کی اس لاپروائی کو سنجیدہ حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
تیونس کے وزیر صحت عبداللطیف المکی نے ہفتے کے روز منعقد ایک پریس سیمینار میں شہریوں کے اس رویے پر تنقید کرتے ہوئے اسے انتہائی "غیر ذمے دارانہ اور شرم ناک" قرار دیا تھا۔ انہوں نے شہریوں سے قرنطینہ کی پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس قسم کا رویہ جاری رہا تو تیونس خطرے کے گڑھے پر کھڑا ہو گا۔
تیونس میں حکام پیر کے روز تک کرونا وائرس کے 89 تصدیق شدہ کیس ریکارڈ کر چکے ہیں۔ ان میں سے 3 افراد کی زندگی کا چراغ گل ہو چکا ہے۔ علاوہ ازیں ہزاروں افراد اپنے لیباریٹری ٹیسٹ کے نتائج کے انتظار میں طبی قید (قرنطینہ) میں ہیں۔ آئندہ ہفتوں کے دوران تیونس میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بڑی حد تک اضافے کی توقع ہے۔
تیونس کے صدر قیس سعید نے جمعے کے روز ملک بھر میں مکمل قرنطینہ کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کا مقصد کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے نمٹنا ہے۔ قیس سعید نے اتوار کے روز حکم جاری کیا تھا کہ عام راستوں اور عوامی مقامات پر 3 سے زیادہ افراد کے اکٹھا ہونے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔