اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے زور دیا ہے کہ دنیا بھر میں جاری تنازعات میں فوری طور پر فائر بندی کو عمل میں لایا جائے تا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بحران سے نمٹا جا سکے۔
نیویارک میں پیر کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے گوٹیرس کا کہنا تھا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ مسلح تنازعات کو معلق کر کے اپنی زندگی کی خاطر مشترکہ طور سے حقیقی معرکے پر توجہ مرکوز کی جائے"۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو کوویڈ 19 کی شکل میں ایک مشترکہ دشمن کا سامنا ہے ،،، اس دشمن کو قومیت، نسل، فرقے اور مذہب سے کوئی سروکار نہیں۔
اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں گفتگو کے دوران گوٹیرس نے باور کرایا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بندوقوں اور توپوں کو خاموش کرا دیا جائے، فضائی حملوں کا سلسلہ ختم کیا جائے اور سفارت کاری کے راستے کھولے جائیں۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے مطابق اس وائرس کی شدت نے جنگ کی حماقت کو عیاں کر دیا ہے۔
انتونیو گوٹیرس کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب شام کا بحران اپنے دسویں اور یمن کا تنازع اپنے پانچویں سال میں داخل ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ لیبیا میں بھی دو فریقی حکومتیں تقریبا ایک سال سے مسلح تنازع میں ایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما ہیں۔
اسی طرح افریقا میں صومالیہ، جنوبی سوڈان، کانگو، مالی اور بورکینا فاسو بھی شورش کا شکار ہیں۔
مشرقی یوکرین کے تنازع کو بھڑکے ہوئے تقریبا 6 برس بیت چکے ہیں۔ کولمبیا میں بھی امن کو یقینی نہیں بنایا جا سکا ہے۔
داعش ، القاعدہ جیسی شدت پسند تنظیموں اور ان کے ذیلی گروہوں کی جانب سے جنوب مشرقی ایشیا، شام، صومالیہ، نائجیریا، مالی، بورکینا فاسو اور دنیا بھر میں دیگر ممالک میں حملوں کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے زور دیا کہ "جنگ کے مرض کو ختم کر کے اس مرض کے خلاف جدوجہد کی جائے جو ہماری اس دنیا میں پھیلتا جا رہا ہے .. اس کا آغاز ہر جگہ لڑائی کو روکنے سے ہو گا۔ اب انسانیت کو پہلے کسی بھی وقت سے زیادہ اسی کی ضرورت ہے"۔
گوٹیرس نے زور دے کر کہا کہ "اگر لڑائی کا سلسلہ جاری رہا تو شاید ہم خود کو اس وبا کے تباہ کن پھیلاؤ کے سامنے کھڑا پائیں گے"۔
گوٹیرس کے مطابق اقوام متحدہ کرونا کی وبا سے نمٹنے اور دنیا بھر میں پناہ گزینوں اور نقل مکانی کرنے والوں کی مدد کے لیے 2 ارب ڈالر جمع کرنے کی انسانی اپیل کا ارادہ رکھتی ہے۔