نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں گزشتہ برس دو مساجد میں فائرنگ سے متعلق کیس میں حیران کن تبدیلی آئی ہے۔ پولیس کے مطابق حملے کے مرتکب آسٹریلوی باشندے برینٹن ٹیرنٹ نے جمعرات کے روز اقبال جرم کرتے ہوئے خود پر عائد تمام الزامات کو تسلیم کر لیا ہے۔
پولیس کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ٹیرنٹ نے 51 افراد کے قتل ، 40 افراد کے خلاف اقدامِ قتل اور دہشت گردی کی کارروائی سے متعلق ایک الزام کو تسلیم کر لیا ہے۔ یہ اقبال جرم آکلینڈ کی جیل سے وڈیو کال کے ذریعے سامنے آیا۔
واضح رہے کہ سفید فام کی برتری کے قائل 29 سالہ برینٹن ٹیرنٹ نے ابتدا میں تمام مذکورہ الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔ تاہم وڈیو کال کے ذریعے منعقد ہونے والے حالیہ سیشن میں اس نے اپنا موقف تبدیل کر دیا۔
حالیہ اعتراف کے بعد مقدمے کی کارروائی کی ضرورت باقی نہیں رہی کیوں کہ اب جج کی ذمے داری مجرم کو سزا سنانے تک محدود ہو گئی ہے۔
متعلقہ عدالت کے سربراہ جسٹس کیمرون مینڈیر کا کہنا ہے کہ "یہ اقبالِ جرم فوجداری کے اس مقدمے کے اختتام تک پہنچنے کے ھوالے سے نہایت اہم پیش رفت ہے"۔
یاد رہے کہ 15 مارچ 2019 کو آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد برینٹن ٹٰیرنٹ نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نمازیوں پر فائرنگ کر کے 51 افراد کو موت کی نیند سلا دیا تھا۔ اسے نیوزی لینڈ کی حالیہ تاریخ میں مجمع پر فائرنگ کا بدترین واقعہ قرار دیا گیا ہے۔