امریکی وزارت دفاع پینٹاگان کے اعلان کے مطابق اس کے اہل کاروں میں کرونا وائرس کا پہلا کیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جمعرات کے روز جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ شخص امریکی میرینز کے شعبے میں کام کرتا ہے۔ وہ آخری مرتبہ 13 مارچ کو ڈیوٹی پر آیا تھا۔ متاثرہ اہل کار اپنے گھر کے اندر قرنطینہ میں رہے گا اور متعلقہ حکام اس کی حالت کا جائزہ لیتے رہیں گے۔
بیان کے مطابق وزارت دفاع کی طبی ٹیم نے متاثرہ شخص کے کام کی جگہ کو جراثیم سے پاک کر دیا ہے۔
دوسری جانب پینٹاگان نے دنیا بھر میں امریکی عسکری اہل کاروں کی نقل و حرکت کو دو ماہ کے لیے منجمد کر دیا ہے۔ اس میں لڑائی کے علاقوں میں فوجیوں کا بھیجا جانا اور ان کی وطن واپسی کا عمل شامل ہے۔ اس فیصلے کا مقصد کرونا کی وبا پر قابو پانے کی کوشش ہے۔
امریکی وزارت دفاع نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ وزیر دفاع مارک ایسپر نے بیرون ملک پینٹاگان کے تمام شہری اور عسکری ملازمین اور اہل کاروں کی نقل و حرکت کو 60 روز کے لیے روک دینے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ فیصلے میں مذکورہ ملازمین کے اہل خانہ بھی شامل ہیں جو ان کے ساتھ بیرون ملک رہ رہے ہیں۔
فیصلے کا اطلاق بیرون ملک تعینات امریکی مسلح افواج کے تقریبا 9 لاکھ اہل کاروں پر ہو گا۔
بیان کے مطابق اس فیصلے کے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر اثر انداز ہونے کی کوئی توقع نہیں ہے۔ مذکورہ انخلا کا عمل افغان طالبان کے ساتھ معاہدے پر دستخط کے 135 روز بعد مکمل ہونا ہے۔
امریکی وزارت دفاع کے مطابق بدھ کی صبح تک 227 حاضر سروس اہل کار کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ اس دوران وائرس کے سبب ایک کنٹریکٹر بھی فوت ہو گیا۔