دنیا کی بیس بڑی معیشتوں پر مشتمل گروپ کے لیڈروں نے کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی مہلک وَبا اور اس کے صحت، سماج اور معیشت پر اثرات سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس مہلک وائرس پر قابو پانے کے لیے اقدامات ان کی اوّلین ترجیح ہے۔
جی 20 کے لیڈروں نے جمعرات کو ورچوئل ہنگامی اجلاس منعقد کیا ہے اور اس میں کرونا وائرس سے دنیا بھر میں پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا ہے۔اس سربراہ اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اس وبا اور صحت کے ڈیٹا کا (رکن ممالک میں) تبادلہ کیا جائے گا،عالمی سطح پر صحت کے نظام کو مضبوط بنایا جائے گا،میڈیکل آلات اور ادویہ کی تیاری کی صلاحیت کو وسعت دی جائے گی۔‘‘
ان لیڈروں نے کہا ہے کہ وہ عالمی سپلائی میں تعطل کو دور کرنے اور اس کی بحالی کے اقدامات کے لیے پُرعزم ہیں۔انھوں نے اپنے اپنے وزرائے خزانہ اور مرکزی بنک کے گورنروں سے کہا ہے کہ وہ اس مہلک وبا کی روک تھام کے لیے باہمی رابطے کے ذریعے لائحہ عمل ترتیب دیں اور اس مقصد کے لیے بین الاقوامی تنظیموں سے بھی رابطے میں رہیں۔
بیان کے مطابق عالمی لیڈروں نے کہا ہے کہ ’’ہم پچاس کھرب ڈالر ( پانچ ٹریلین) عالمی معیشت میں داخل کررہے ہیں۔یہ بھاری رقوم مالیاتی پالیسی ، اقتصادی اقدامات اور اس مہلک وبا کے سماجی ، اقتصادی اور مالیاتی اثرات سے نمٹنے کے لیے ضمانتی اسکیموں پر صرف کی جائیں گی۔‘‘
جی 20 کے لیڈروں نے اس مہلک وائرس کے ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک بالخصوص افریقا اور چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل ریاستوں پر اثرات کے حوالے سے اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مہاجرین اور بے گھر افراد بالخصوص زیادہ خطرے سے دوچار ہوسکتے ہیں۔