تہران میں سابق امریکی سفارت خانہ باسیج فورس کی ماسک بنانے والی فیکٹری میں تبدیل
ایرانی ملیشیا کی کرونا وائرس سے متاثرہ ضرورت مند امریکیوں کو امدادی سامان بھیجنے کی پیش کش
ایران کی باسیج ملیشیا نے دارالحکومت تہران میں سابق امریکی سفارت خانہ کو ماسک تیار کرنے والی فیکٹری میں تبدیل کردیا ہے اور اس نے امریکا میں مقیم ضرورت مندوں کو طبّی سامان بھیجنے کی پیش کش کی ہے۔
ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایرنا نے 14 مارچ کو یہ اطلاع دی تھی کہ سپاہِ پاسداران انقلاب کے تحت نیم فوجی دستوں پر مشتمل باسیج فورس نے تہران میں امریکی سفارت خانہ کو ماسک تیار کرنے والی ایک ورکشاپ بنا دیا ہے اور وہاں روزانہ پانچ ہزار حفاظتی ماسک تیار کیے جارہے ہیں۔
باسیج فورس کے سربراہ بریگیڈ جنرل غلام رضا سلیمانی نے اتوار کو اس ورکشاپ کا دورہ کیا تھا۔اس موقع پر اس فورس کے ایک عہدہ دار محمد جواد نقراویش نے کہا کہ’’ ہم نے امریکا میں ضرورت مند افراد کو بھیجنے کے لیے سامان تیار کیا ہے اور اس کو سوئس سفارت خانے کے حوالے کردیا جائے گا۔ہم اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر امریکیوں کی مدد کو تیار ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’امریکیوں کے لیے یہ تصور کرنا شاید ناممکن ہو کہ ایران میں ان کے سابق سفارت خانے سے نوجوان اس مشکل گھڑی میں ان کی مدد کو آسکتے ہیں۔‘‘
سپاہِ پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی بھی قبل ازیں امریکا کو کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں مدد دینے کی پیش کش کرچکے ہیں۔
انھوں نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’میں امریکی عہدے داروں کو یہ کہنا چاہتا ہوں،اگر امریکا میں عوام کو مدد کی ضرورت ہے تو ہم انھیں یہ مدد دینے کو تیار ہیں لیکن ہمیں ان کی مدد کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
ایران میں سوموار تک کرونا وائرس سے 2640 افراد ہلاک اور 38309 متاثر ہوئے ہیں جبکہ امریکا میں اس مہلک وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 2471 ہوچکی ہے اور 141136 کیسوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔یہ دنیا میں کسی ایک ملک میں کرونا وائرس کے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔