امریکی وزارت خارجہ کے ذمے داران اور مشیروں نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا ہے کہ ایرانی نظام کی جانب سے ملک پر عائد پابندیاں اٹھائے جانے کے لیے شروع کی گئی حالیہ مہم کا مقصد ملک میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام نہیں بلکہ حکمراں نظام کی قیادت کو مال سے نوازنا ہے۔
اتوار کے روز امریکی وزیر خارجہ نے اس باور کرایا تھا۔ اس کے بعد پیر کے روز محکمہ خارجہ میں تعلقات عامہ کے مشیر نے بھی عین یہ ہی موقف دہرایا ہے۔
ایران کے امور پر کام کرنے والے مذکورہ مشیر لین خوڈورکووسکی نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک تصویر پوسٹ کی ہے۔ اس تصویر میں ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کو ڈالروں کے ڈھیر پر بیٹھا ہوا دکھایا گیا ہے۔
امریکی مشیر نے تصویر کے ساتھ لکھا ہے کہ "خامنہ ای حقیقتا اربوں ڈالروں پر براجمان ہیں۔ میں ایرانی نظام کی قیادت سے یہ پوچھتا ہوں کہ خامنہ ای نے ایرانی عوام سے لُوٹی گئی اپنی دولت میں سے ملک میں کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے کتنا پیسہ خرچ کیا ؟"
.@khamenei_ir is sitting on billions. Literally.
— Len Khodorkovsky (@MessageFromLen) March 30, 2020
Question for the regime leaders and apologists: How much of his off-the-books fortune—stolen from the Iranian people—has he deployed to deal with #COVID19? pic.twitter.com/UdAKwKxiBT
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ہفتے کی رات ٹویٹر پر ایک وڈیو کلپ پوسٹ کیا تھا۔ وڈیو میں ایرانی صدر حسن روحانی یہ کہہ رہے ہیں کہ ایران بیرون ملک سے مالی رقوم واپس لانے کی تیاری کر رہا ہے۔ پومپیو نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ "روحانی کا یہ اعتراف دل چسپ ہے کہ ایرانی نظام کی جانب سے پابندیاں اٹھائے جانے کے لیے کوششوں کا مقصد کرونا کے پھیلاؤ کی روک تھام نہیں بلکہ یہ ایرانی نظام کی قیادت کو مال و دولت سے نوازنے کی خاطر ہے"۔
وڈیو میں حسن روحانی متعدد ذمے داران کے سامنے اپنے خطاب میں کہہ رہے ہیں کہ "وزارت خارجہ نے رائے عامہ پر اثرانداز ہونے کے لیے مہم شروع کی ہے تا کہ پابندیوں کو یکسر مسترد کیا جا سکے۔ ہماری کوششوں کا نصب العین دیگر ممالک سے اپنی مالی رقوم کو واپس لانا ہے"۔
ایرانی وزارت صحت کی جانب سے اتوار کی شام ہونے والے اعلان کے مطابق ملک میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 38 ہزار کے قریب ہے۔ ان میں سے 2600 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔