امریکا : کرونا سے اموات کی تعداد 4 ہزار سے زیادہ ، عارضی ہسپتالوں کی تعمیر میں تیزی
امریکا میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے متاثرہ مزید 865 افراد دنیا سے رخصت ہو گئے۔ یہ ایک دن کے اندر ملک میں اس مہلک وائرس کے سبب ریکارڈ کی جانے والی اموات کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ جونز ہوپکنز یونیورسٹی نے بدھ کے روز بتایا کہ اس طرح امریکا میں کرونا کے سبب فوت ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 4ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔ گذشتہ تین روز کے دوران اس تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا ہے۔
ادھر طبی دیکھ بھال کے نظام کو درپیش دباؤ کے بعد امریکی حکومت نے بڑے شہروں کے نزدیک سیکڑوں عارضی ہسپتالوں کے قیام کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
ہوپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں کرونا وائرس کے نمودار ہونے کے بعد سے منگل کے روز تک اس وبا کے سبب 4076 افراد موت کی نیند سو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ اس کے مقابل ہفتے کے روز تک مرنے والوں کی مجموعی تعداد 2010 تھی۔
ہوپکنز یونیورسٹی کو کوویڈ - 19 وائرس کے کیسوں اور متاثرہ افراد کی اموات کی تعداد کا ریکارڈ رکھنے کے ذریعہ شمار کیا جاتا ہے۔ یونیورسٹی کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا کے 24743 نئے کیس سامنے آئے۔ اس طرح امریکا میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 188172 تک پہنچ گئی ہے۔
کرونا سے واقع ہونے والی نئی اموات میں سے آدھی نیویارک ریاست میں ریکارڈ کی گئیں۔ نیویارک کے میئر نے ٹرمپ انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کو فوری امداد فراہم کی جائے۔
کرونا وائرس کے سبب ایک دن میں سب سے زیادہ اموات کا ریکارڈ ابھی تک اطالیہ کا ہے۔ یہاں 27 مارچ کو اس مہلک مرض کے سبب 969 لوگوں کی وفات کا اندراج کیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز خبردار کیا تھا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے آئندہ دو ہفتے ملک کے لیے "نہایت دردناک" ہوں گے۔ وائٹ ہاؤس میں اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "میں چاہتا ہوں کہ ہر امریکی آنے والے مشکل دنوں کے لیے تیار رہے"۔
وائٹ ہاؤس کی تخمیناتی رپورٹوں کے مطابق امریکا میں تمام لوگوں کی جانب سے حالیہ عائد پابندیوں کی پاسداری کی صورت میں ملک میں کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے 2.4 لاکھ تک ہو سکتی ہے۔ اس کے مقابلے میں اگر کسی قسم کی پابندی عائد نہ کی جاتی تو 15 سے 22 لاکھ افرد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے۔