ترکی میں کرفیو کے بعد کئی علاقوں میں پرتشدد واقعات
دسیوں شہری کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے
ترکی میں حکومت کی طرف سے ملک کے 31 شہروں میں کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے گذشتہ روز لگائے گئے کرفیو کے بعد کئی شہروں میں لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ متعدد مقامات پر فائرنگ کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
ترکی میں کرفیو کے اعلان کے دو گھنٹے کے بعد بیکریوں اور کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والی دکانوں کے سامنے شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی۔ انہوں نے حکومت کی جانب کرفیو کے اچانک اعلان کے خلاف احتجاج کیا۔
ترک حکام نے کرونا وائرس کے پھیلنے سے نمٹنے کے لئے جمعہ کی نصف شب کو31 شہروں میں 48 گھنٹے کا کرفیو نافذ کردیا۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ کرفیو استنبول اور دارالحکومت انقرہ سمیت درجنوں شہروں میں اتوار کی نصف شب تک نافذ رہے گا۔
ترکی کی مرکزی حزب اختلاف کی جماعت کے رکن اور استنبول کے میئر اکرم امام اوگلو نے کرفیو کے اعلان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس فیصلے کے بارے میں پہلے سےمطلع نہیں کیا گیا۔
تاہم کرفیو میں اخبارات اور ریڈیو اور ٹیلی ویژن اسٹیشنوں کے ملازمین کو مستثنیٰ کردیا گیا ہے۔
جمعہ کے روز ترکی میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی تھی۔ جمعہ کو مزید 98 افراد ترکی میں کرونا کے باعث ہلاک ہوئے۔
حکومت کی طرف سے کرفیو کے اعلان کے فوری بعد ہزاروں افراد پابندیاں توڑ کر استنبول اور انقرہ میں اپنی ضرورت کی خریداری کے لیے گروسری اسٹورز اور بیکریوں پر پہنچ گئے۔