سعودی عرب کے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ کمیشن نے جنرل کورٹ کے ایک جج کے ساتھ مل کر ایک کیس میں جج کی جانب سے رشوت وصولی کے مقدمہ کی براہ راست تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
سعودی عرب کی پریس ایجنسی 'ایس پی اے' کے مطابق ملزم جج کے خلاف دائر کردہ الزامات کی چھان بین کے بعد پتا چلا ہے کہ جج نے کرپشن کے ایک کیس میں اپنے بھائی کو جو کرنل کے عہدے کا افسر ہے ملزم کے ساتھ معاملات طے کرنے اور رشوت وصول کرنے کا اختیار دیا تھا۔ اس ملزم پر رشوت، کرپشن اور منی لانڈرنگ جیسے الزامات تھے۔ کرپشن کنٹرول کمیشن نے جج پر عہدے کے غلط استعمال اور بد انتظامی سمیت متعدد دیگرالزامات عاید کیے ہیں۔
سعودی عرب کے عدالتی قانون کی دفعہ 68 کے تحت جج کو سپریم جوڈیشل کونسل سے الگ کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس کیس میں دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے تحقیقات اورتفتیش کے دوران اقبال جرم کیا ہے۔
انسداد بدعنوانی کمیشن کا کہنا ہے کہ کسی جج کا مملکت میں اس نوعیت کا اقدام صرف انفرادی فعل ہے جسے سعودی عرب کے عدالتی نظام کا عکاس نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس نوعیت کے تمام کیسز میں ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور کسی شخص کو اس کے عہدے ، اختیارات یا اثرو نفوذ سے ناجائز فایدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
-
شاہ سلمان کے حکم پر "کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن" کا قیام
سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزيز نے جمعرات کے روز تین شاہی فرامین جاری کیے جن میں مملکت میں مالیاتی اور انتظامی بدعنوانی کے انسداد سے ... بين الاقوامى -
سعودی شاہ سلمان کی کرپشن کو بے نقاب کرنے والوں کے تحفظ کی ہدایت
سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مالیاتی اور انتظامی بدعنوانیوں کی نشان دہی اور شکایت کرنے والے ہر سرکاری ملازم کو مناسب ... بين الاقوامى -
’ریٹز کارلٹن’ہوٹل میں انسداد کرپشن مہم آغاز سے اختتام تک۔۔۔ جانیے!
سعودی عرب میں 2 نومبر 2017ء کو حکومت کی بدعنوانی کے خلاف جاری مہم 82 روز کے بعد اپنا ایک اہم سنگ میل طے کرنے کے بعد ایک نئے موڑ میں داخل ہوگئی ... مشرق وسطی