کرونا وائرس کے باعث جہاں دنیا بھر کی معیشتیں بدحالی کا شکار ہو رہی ہیں وہیں عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو شدید جھٹکا لگا ہے۔ امریکی خام تیل کی قیمت 3 ڈالر فی بیرل سے بھی گرکر 2 اعشاریہ 25 ڈالر فی بیرل تک ہوگئی ہے، جو امریکی تاریخ میں چار دہائیوں کی کم ترین سطح ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش تیزی سے ختم ہو رہی ہے جس کے باعث امریکی خام تیل کی قیمت 4 دہائیوں کی کم ترین سطح پر آئی ہے اور پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو رمضان میں پھل، سبزیاں اور دیگر اجناس کی قیمتیں کم ہو سکتی ہیں۔
1986 کے بعد پیر کے روز امریکی خام تیل کی قمیت کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جس کے نیتجے میں آئل مارکیٹ کریش کر گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈبلیو ٹی آئی خام تیل کی قیمت ایک ڈالر 56 سینٹ پر آ گئی ہے۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد اس کو ذخیرہ کرنے کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے جبکہ جاپان اور جرمنی کے اعداد وشمار دنیا کی تاریک معیشت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں امریکی خام تیل 69 ڈالر بھی بیرل پر فروخت ہو رہا تھا۔
گذشتہ دو دہائیوں میں پہلی مرتبہ امریکی خام تیل کی قیمت 15 ڈالر فی بیرل سے بھی نیچے گر گئی ہے۔ کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی معاشی صورتحال کے بعد تیل کی طلب میں کمی سے قیمتوں میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایشیائی مارکیٹ میں کاروبار کے شروع میں امریکی بنچ مارک ویسٹ ٹیکساس کی قمیت 19 فیصد کمی کے بعد 14.73 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔ تاہم بعد میں ویسٹ ٹیکساس کی قمیت میں 15.78 ڈالر فی بیرل پر واپس آ گئی جب کہ برینٹ تیل کی قیمت 4.1 فیصد کم ہو کر 26.93 ڈالر فی بیرل تک پہنچنے کے بعد واپس 28.11 ڈالر پر آگئی۔ لاک ڈاؤن اور سفر پر پابندی سے تیل کی طلب میں کمی کے بعد قیمتوں میں بھی کمی آئی ہے۔
سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی یومیہ پیداوار پر اختلاف سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کے بحران میں اضافہ ہوا تھا۔ تاہم گذشتہ ہفتے اوپیک کی سربراہی کرنے والے سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی یومیہ پیداوار دس ملین بیرل تک کم کرنے کا معاہدہ ہوا تاکہ تیل کی طلب میں بہتری اور قیمتیں مستحکم کی جا سکیں۔ اس پابندی کا اطلاق تمام تیل پیدا کرنے والے ممالک پر ہوتا ہے۔ تاہم اوپیک ممالک کے اس فیصلے کے باوجود تیل کے نرخوں میں مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر تیل کی طلب میں اسی طرح کمی ہوتی رہی تو قیمتیں مستحکم نہیں ہو سکیں گی۔