امریکی بحری جہازوں نے ایران کو دھمکایا توانھیں تباہ کردیا جائے گا:سربراہ سپاہِ پاسداران
ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کا ترکی بہ ترکی جواب دیا ہے اور سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ نے یہ دھمکی دی ہے کہ اگر خلیج میں امریکا کے جنگی بحری جہاز ایران کی سکیورٹی کے لیے خطرہ بنے تو انھیں تباہ کردیا جائے گا۔
سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ بریگیڈئیر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ ’’میں نے بحری فوج کو خلیج فارس میں ایران کے فوجی یا غیر فوجی جہازوں کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والی امریکا کی دہشت گرد فورس کو تباہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’خلیج فارس کی سکیورٹی ایران کی تزویراتی ترجیحات میں شامل ہے۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو کہا تھا کہ انھوں نے امریکی بحریہ کو سمندر میں جہازوں کو ہراساں کرنے والے کسی بھی ایرانی جہاز کو نشانہ بنانے کا حکم دے دیا ہے لیکن بعد میں کہا کہ وہ فوجی محاذ آرائی کے قواعد وضوابط کو تبدیل نہیں کررہے ہیں۔
I have instructed the United States Navy to shoot down and destroy any and all Iranian gunboats if they harass our ships at sea.
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) April 22, 2020
امریکی فوج کے ایک بیان کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب کی بحریہ کی 11 کشتیاں اور چھوٹے جہاز اس ماہ کے اوائل میں خلیج میں امریکی جہازوں کے خطرناک حد تک نزدیک آگئے تھے۔ امریکی فوج نے اس حرکت کو خطرناک اور اشتعال انگیز قراردیا تھا لیکن ایران نے الٹا امریکا کو اس واقعے کا مورد الزام ٹھہرایا تھا۔
امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی بحریہ کے جہازوں نے غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ طریقے سے امریکا کے بحری جہازوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔انھوں نے خلیج عرب کے شمال میں بین الاقوامی پانیوں میں امریکی جہازوں کے گزرتے وقت یہ کارروائی کی تھی۔‘‘
ایرانی بحری جہاز جن امریکی جہازوں کے نزدیک آئے تھے، ان کی شناخت یو ایس ایس لیوس بی پُلر ، یو ایس ایس پال ہملٹن ، یو ایس ایس فائربولٹ ،یو ایس ایس سیراکو ، یو ایس سی جی سی رینگل اور یو ایس سی جی سی موئی کے نام سے کی گئی ہے۔
بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے جمعرات کو ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر کیے گئے بیان میں کہا ہے:’’میں امریکیوں سے یہ کہہ رہا ہوں کہ ہم اپنی قومی سلامتی، پانی کی سرحدوں،جہازوں کے تحفظ اور اپنی سکیورٹی فورسز کے دفاع کے لیے بہت پرعزم اور سنجیدہ ہیں۔ہم تخریب کاری کی کسی بھی کارروائی کا فیصلہ کن انداز میں جواب دیں گے۔‘‘
انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ’’امریکی ہماری قوت کا ماضی میں تجربہ کرچکے ہیں اور انھیں اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔‘‘
امریکا اور ایران کے درمیان ایک مرتبہ پھر کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ دونوں ممالک ہی کرونا وائرس کی وبا سے نبرد آزما ہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان مئی 2018ء سے کشیدگی چلی آرہی ہے۔تب امریکی صدر ٹرمپ نے ایران اور چھے عالمی طاقتوں کے درمیان طے شدہ جوہری سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا۔