ترکی کے بنکوں میں لیبیا کے کروڑوں ڈالر کا معاملہ ایک بار پھر منظر عام پر

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

لیبیا سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی ترکی کے بنکوں میں جمع کی گئی رقوم کا معاملہ ایک بار پھر منظر عام پرآگیا ہے۔ لیبیا کی عبوری حکومت کے ایک مالیاتی عہدیدار نے تصدیق کی کہ ترکی لیبیا کے اثاثوں کو اس وقت تک اپنے پاس رکھے ہوئے ہے جب تک کہ لیبیا کے ساتھ قرضوں کا ازالہ نہیں ہوجاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کرنل قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد ترکی نے لیبیا سےترک کمپنیوں کے واجبات ادا کرنے کو کہا تھا مگر لیبی حکومت بنکوں میں رقوم کی کمی کی وجہ سے ترکی کے واجبات ادا نہیں کرسکی۔

Advertisement

لیبیا کے سنٹرل بینک میں لیکویڈیٹی بحران کمیٹی کے سربراہ رمزی الآغا نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ ان کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ترکی کے مرکزی بنک کے گورنر کی طرف سے لیبی مرکزی بنک کے گورنر کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ جب تک ترکی کے واجبات ادا نہیں ہوجاتے اس وقت تک ترکی کے بنکوں میں جمع کی گئی روقم کو استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ لیبیا کی قومی وفاق حکومت کو ترکی سے حاصل کردہ عسکری امداد کی قیمت بھی ادا کرنا ہے۔ ترکی کے اسپتالوں میں لیبیا کے زخمیوں کے علاج کے واجبات بھی باقی ہیں۔ شام سے جنگجوئوں کی لیبیا منتقلی کی قیمت بھی وصول نہیں کی گئی۔ سابق لیبی لیڈر معمر قذافی کے دور میں لیبیا میں کام کرنے والی ترک فرموں کے ساتھ ہونے والے معاہدے قذافی اقتدار کے خاتمے کے بعد تعطل کا شکار ہوگئے تھے اور بہت سی کمپنیوں کو طرابلس کی نئی حکومت کی طرف سے سابقہ واجبات ادا نہیں کیے گئے۔ ان تمام رقوم کی ادائی تک ترکی اپنے بنکوں میں رکھے لیبیا کے پیسے نکالنے کی اجازت نہیں دے گا۔

ترکی - لیبیا کی خارجہ اقتصادی تعلقات کونسل کے سربراہ مظفر اکسوئی نے گذشتہ جنوری میں کہا تھا کہ ان کا ملک قذافی کے دور میں لیبیا میں کیے گئے کام کے لیے 2.7 ارب ڈالر کے مالیت کے الوفاق حکومت کے ساتھ ابتدائی معاوضے کے معاہدے پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ رقوم سنہ 2011ء کی جنگ سے پہلے ادا کرنا تھیں۔ اس معاہدے میں مشینری اور سامان کو پہنچنے والے نقصان کے لیے 50 کروڑڈالر کے علاوہ ایک ارب ڈالر کی گارنٹی کی رقم اور ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے قرضے شامل ہیں۔

معمر قذافی حکومت کے خاتمے کے بعد سے ترکی کے بینکوں میں تقریبا لیبیا کے چار ارب ڈالر منجمد ہیں۔ آغا نے انکشاف کیا کہ لیبیا کے مرکزی بینک جس کے پاس 80 ارب ڈالر سے زیادہ کے زرمبادلہ کے ذخائر ہیں نے اس کا ایک بڑا حصہ ترکی کے بنکوں میں پڑا ہے۔ چند ہفتے قبل لیبیا سے ترکی کو مزید چار ارب ڈالر کی رقوم منتقل کی گئیں۔ ترکی کے مرکزی بنک کی ہدایت کے بعد ترک بنکوں میں پڑی لیبیا کی رقم طرابلس استعمال نہیں کرسکتا۔

مقبول خبریں اہم خبریں