سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں رمضان المبارک کا چاند نظر آگیا ہے اور جمعہ کو ان ممالک میں پہلا روزہ ہے جبکہ پاکستان میں رمضان کا چاند نظر نہیں آیا ہے اور ملک میں ہفتے سے ماہِ صیام کا آغاز ہوگا۔
سعودی عرب کے شاہی دیوان نے جمعرات کی شام رویت ہلال کا اعلان کیا ہے اور مملکت کے ایک چھوٹے گاؤں حوطاط سدیر میں واقع رصدگاہ نے رمضان کا چاند دیکھنے کی تصدیق کی ہے۔یہ گاؤں سعودی دارالحکومت سے 140 کلومیٹر شمال میں الریاض ، سدیر اور القصیم کے سنگم پر واقع ہے۔
مسلمان چاند دیکھ کر اپنے قمری مہینے کا آغاز کرتے ہیں۔ مسلمانوں کا قمری کیلنڈر 12 ماہ اور 354 یا 355 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔اسلامی ممالک میں جغرافیائی محل وقوع کی بنا پر نئے قمری مہینے کے چاند کی رؤیت میں ایک آدھ دن کا فرق ہوتا ہے۔
اس سال دنیا بھر میں کرونا وائرس کی مہلک وَبا پھیلنے کے بعد رمضان ایک مختلف انداز میں منایا جارہا ہے اور بیشتر اسلامی ممالک نے رمضان کے تعلق سے اجتماعی تقاریب اور افطار کے پروگراموں کے علاوہ مساجد میں اجتماعی نماز تراویح کی ادائی پر پابندی عاید کردی ہے یا بیس رکعت کے بجائے دس رکعت ادا کرنے کی اجازت دی ہے۔
خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بدھ کو مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں رمضان المبارک کے دوران میں نماز تراویح کی بیس کے بجائے دس رکعت ادا کرنے کی منظوری دی تھی۔
الحرمین الشریفین کے انتظام وانصرام کی ذمے دار جنرل پریذیڈینسی نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں عام عبادت گزاروں کے داخلے پر پابندی برقرار رہے گی۔الحرمین الشریفین میں اجتماعی نمازتراویح ادا کی جائے گی مگر دونوں مساجد میں اتھارٹی کے ملازمین اور ورکر ہی نماز تراویح ادا کرسکیں گے۔یہ پانچ تسلیمات تک محدود ہوں گی،دو دو رکعت ادا کی جائیں گی، یعنی صرف دس رکعت نمازادا کی جائیں گی۔
جنرل پریزیڈینسی نے رمضان المبارک میں مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے۔اس منصوبہ کے تحت دونوں مساجدمیں عبادت گزاروں کے داخلے پر پابندی برقرار رہے گی،صفائی اور اسپرے کے عمل کو بڑھا دیا جائے گا،نماز جنازہ میں شرکت یا میتیں لانے والوں اور تمام ملازمین کی تھرمل ٹیسٹنگ کی جائے گی۔
رمضان المبارک کے دوران میں مسجدالحرام اور مدینہ منورہ میں افطار کی ذمے داری مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے صوبائی حکام کو سونپی گئی ہے۔ وہ احتیاطی تدابیراختیار کرتے ہوئے روزے داروں میں افطار کے کھانے تقسیم کریں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کے تحت مساجد میں پہلے ہی پنج وقتہ باجماعت نماز پر پابندی عاید ہے۔سعودی عرب کے مفتیِ اعظم نے لوگوں کو نماز تراویح اور عیدالفطر کی نماز گھروں ہی میں ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سعودی حکومت نے رمضان المبارک کے دوران میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے نافذ کردہ کرفیو کے اوقات پرنظرثانی کی ہے اور اب شہریوں کو صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک ضروری کاموں اور ضروریات زندگی کی خریداری کے لیے گھروں سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔لیکن جن شہری علاقوں کو قرنطینہ قرار دیا گیا ہے،ان کے مکینوں کو 24 گھنٹے میں کسی بھی وقت گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔