امریکا میں جمعے کے روز سپریم کورٹ نے نیویارک اور دو دیگر ریاستوں کی جانب سے کرونا وائرس کی وبا کے دوران مہاجرین سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کو معطل کرنے کی کوشش مسترد کر دی۔
ٹرمپ کی مذکورہ پالیسی ایسے مہاجرین کو مستقل قانونی رہائش پیش کرنے پر پابندی عائد کرتی ہے جو امریکی انتظامیہ کے غالب گمان کے مطابق مستقبل میں حکومتی مدد کے محتاج ہو سکتے ہیں۔ امریکی سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں نیویارک، کونیٹیکٹ اور ویرماؤنٹ ریاستوں کی درخواست خارج کر دی۔
مذکورہ ریاستوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کی کوششوں میں رکاوٹ بنے گا۔ اس لیے کہ مہاجرین طبی نگہداشت اور عمومی خصوصیات کے حصول سے محروم رہیں گے جو لوگوں کے تحفظ کے بنیادی آلات کار ہیں۔
ہجرت کے حقوق کا دفاع کرنے والوں کی جانب سے ہجرت کے قانون پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ قانون غیر سفید فام مہاجرین کو غیر متوازن تناسب کے ساتھ بے دخل کر دے گا۔
ٹرمپ نے 22 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ ملک میں ملازمتوں کے تحفظ کے واسطے 60 روز کی عارضی مدت کے لیے امریکا ہجرت کو معطل کیا جا رہا ہے۔ امریکی صدر نے یہ بات ٹویٹ میں کہی تھی۔
-
نیویارک میں کرونا چین سے نہیں بلکہ یورپ سے داخل ہوا: گورنر نیویارک
'صدر ٹرمپ نے سفری پابندی کے فیصلے میں تاخیر کی جو وبا پھیلنے کا باعث بنی' بين الاقوامى -
ٹرمپ کا عالمی ادارہ صحت کی امداد روکنے کا اعلان انتہائی خطرناک ہے:بل گیٹس
مائیکروسافٹ کمپنی کے بانی اور امریکی ارب پتی بل گیٹس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی امداد روکنے کے اعلان پر کڑی ... بين الاقوامى -
امریکی صدر ٹرمپ کا عالمی ادارۂ صحت کی امداد روکنے کا اعلان
امریکا ڈبلیو ایچ او کو سالانہ 50 کروڑ ڈالر امداد دیتا ہے جو ادارے کے کل بجٹ کا 15 فی صد بنتی ہے بين الاقوامى