ایسے وقت میں جب کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد تیس لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور دو لاکھ سے زیادہ افراد اس وبا کے سبب موت کا شکار ہو چکے ہیں ،،، آخر کار عالمی سلامتی کونسل اپنی خاموشی ختم کر کے حرکت میں آ گئی۔
سلامتی کونسل میں آئندہ ہفتے کوویڈ - 19 وائرس کے بحران کے حوالے سے پہلی قرار داد منظور کی جائے گی۔ یہ پیش رفت امریکا، چین اور روس کے بیچ ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک انقسام کی صورت حال دیکھے جانے کے بعد سامنے آ رہی ہے۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد بدترین عالمی بحران کا سامنا کرنے میں اقوام متحدہ کی اعلی ترین باڈی کی باعث شرم خاموشی پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک سفیر نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بیان میں کہا کہ مہاتما گاندھی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ تاخیر اپنے طور سے "تشدد کی ایک کارروائی" ہو سکتی ہے۔
حالیہ مذکورہ قرارداد کو تیونس اور فرانس نے مشترکہ طور پر پیش کیا ہے۔ قرارداد میں تمام ممالک کے درمیان رابطہ کاری کو مضبوط بنانے، دشمنانہ کارروائیاں روک دینے اور تنازعات میں گھرے ممالک میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں اس قرارداد میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کی کوششوں کو سپورٹ کرنے کے علاوہ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کی ایک بڑی تعداد کے لیے حمایت کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہ ذیلی ایجنسیاں کرونا وائرس کے سیاسی، اقتصادی اور سماجی منفی اثرات کو کنٹرول کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔
غالب گمان ہے کہ رائے شماری سے قبل قرارداد کے مشترکہ متن میں کئی ترامیم دیکھی جائیں گی۔ قرارداد پر رائے شماری کی تاریخ متعین نہیں کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ کرونا وائرس کے بحران کو زیر بحث لانے کے لیے اب تک سلامتی کونسل کا صرف ایک اجلاس ہوا ہے۔ یہ اجلاس جرمنی اور اسٹونیا کی درخواست پر رواں ماہ 9 اپریل کو وڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقد کیا گیا تھا۔