سعودی عرب: کرونا وائرس، نجی شعبے کوملازمین کی تن خواہوں میں 40 فی صد کٹوتی کی اجازت

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

سعودی عرب نے ایک وزارتی فیصلے کے تحت کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد ابتر معاشی حالات میں نجی شعبے کی کمپنیوں کو اپنے ملازمین کی تن خواہوں میں 40 فی صد کٹوتی کی اجازت دے دی ہے۔

پان عرب اخبار الشرق الاوسط نے اس فیصلے کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب کی انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی وزارت نے مملکت کے لیبر نظام میں تبدیلیوں سے اتفاق کیا ہے۔اس کے تحت ایک آجر چھے ماہ کے عرصے تک اپنے ملازمین کی تن خواہوں میں 40 فی صد تک کٹوتی کرسکے گا۔

وزارت کے نئے قواعد وضوابط کے تحت نجی کمپنیاں کرونا وائرس کی وَبا کے چھے ماہ کے بعد اپنے ملازمین کے ملازمتی معاہدوں کو ختم کرسکیں گی۔

ان نئے قواعد کے تحت ایک آجر حکومت سے ملازمین کی تن خواہوں کی ادائی یا حکومت کی فیسوں میں چھوٹ کی شکل میں زرِ تلافی حاصل کرتا رہے گا لیکن اس کی شرط یہ ہوگی کہ اس دوران میں وہ اپنے ملازمین کو فارغ نہیں کرے گا۔

تاہم اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک آجر کمپنی تین صورتوں میں اپنے ملازمین کے ملازمتی معاہدوں کو ختم کرسکتی ہے۔اوّل یہ کہ تن خواہ میں کٹوتی شروع ہونے کے بعد چھے ماہ کا عرصہ گزر چکا ہو،دوم،تن خواہ کم کی جاچکی ہو،سوم ،سالانہ چھٹیاں اور غیر معمولی چھٹیاں ختم ہوچکی ہوں۔ نیزایک کمپنی کو یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ اس کو کرونا وائرس کی وبا کے بعد مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

اس وزارتی فیصلے میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگر ملازمین یہ ثابت کردیں کہ وہ مذکورہ چھے ماہ کے عرصے میں سالانہ چھٹیوں پر تھے تو پھر وہ اپنی آجر کمپنی سے تن خواہیں وصول کرنے کے حق دار ہوں گے۔

الشرق الاوسط نے لکھا ہے کہ اس وزارتی فیصلے پر سعودی حکومت کی منظوری اور اس کی سرکاری گزٹ میں اشاعت کے بعد عمل درآمد کا آغاز ہوگا۔

مقبول خبریں اہم خبریں