اسرائیل نے اپنی حیاتیاتی ریسرچ لیبارٹری میں کرونا وائرس کے علاج کے لیے ایک اہم اینٹی باڈی کی تشخیصی دریافت کا دعویٰ کیا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع نفتالی بینٹ نے اس کو کرونا وائرس کے علاج کی جانب ایک اہم پیش رفت قراردیا ہے۔
انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’اسرائیل کے ادارہ برائے حیاتیاتی ریسرچ (آئی آئی بی آر) نے مونوکلونل اینٹی باڈی تیار کر لی ہے۔ یہ کروناوائرس کا شکار افراد کے اجسام سے اس وائرس کی علامات کو ختم کرسکتی ہے۔‘‘
ان کے بہ قول اس فارمولے سے کرونا وائرس کے تریاق میں مدد مل سکتی ہے اور اس کی دوا تیار کی جاسکتی ہے۔بیان میں اس اسرائیلی ادارے کے ڈائریکٹر شموئل شپیرا کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس اینٹی باڈی فارمولا کے حقوق محفوظ (پیٹنٹ) کیے جارہے ہیں۔اس کے بعد کسی بین الاقوامی دواساز ادارے کے ذریعے اس کی بڑے پیمانے پر تیاری شروع کردی جائے گی۔
آئی آئی بی آر کرونا وائرس کے علاج کی دریافت اور ویکسین کی تیاری میں اسرائیل کی کوششوں میں قائدانہ کردار ادا کررہا ہے۔اس نے کرونا وائرس سے لاحق ہونے والی نظام تنفس کی بیماری کووِڈ-19 سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے خون کے نمونے حاصل کیے اور انھیں ٹیسٹ کیا ہے۔
کرونا وائرس کے صحت یاب ہونے والے مریضوں کے پلازما اور مدافعتی نظام سے لیے گئے نمونے کووِڈ -19 کے مریضوں کے علاج کے لیے ویکسین کی تیاری میں اہم ثابت ہوسکتے ہیں۔
آئی آئی بی آر نے جس اینٹی باڈی کو شناخت کے بعد الگ تھلگ کیا ہے، یہ مونوکلونل ہے،اس کا یہ مطلب ہے کہ یہ صحت یاب ہونے والے واحد خلیے (سیل) سے لی گئی ہے۔اس لیے یہ علاج میں زیادہ مؤثرعامل ثابت ہوسکتی ہے۔
جریدے سائنس ڈائریکٹ کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے دوسرے علاقوں میں جہاں جہاں بھی کرونا وائرس کے علاج پر تحقیق ہورہی ہے،وہاں پولی کلونل اینٹی باڈیز سے علاج دریافت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔یعنی وہاں دو یا اس سے زیادہ مختلف خصوصیات کے حامل خلیوں سے اینٹی باڈیزحاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اسرائیل نے اب تک کرونا وائرس سے 235 ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے اور 16245 کیسوں کی تصدیق کی ہے۔اس نے کرونا کی وَبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اپنی سرحدیں ابتدا ہی میں بند کردی تھیں اور لوگوں کی نقل وحرکت پر کڑی پابندیاں عاید کردی تھیں۔