بھارت میں پولیس نے جمعرات کے روز بتایا ہے کہ ملک کے جنوب مشرق میں کیمیائی مواد کی ایک فیکٹری سے گیس کے رساؤ کے سبب کم از کم 8 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان کے علاوہ ایک ہزار کے قریب افراد کو ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
وشاکاپٹنم میں ہسپتالوں کے کو آرڈی نیٹر ڈاکٹر پی کے نائیک کے مطابق گیس کے رساؤ کے مقام کے اطراف علاقوں سے کم از کم ایک ہزار افراد کو وشاکاپٹنم کے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں پہنچایا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ انسانی جانوں کا نقصان کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ گیس کا رساؤ دو بڑے ٹینکوں سے ہوا۔ ان ٹینکوں کا وزن پانچ ہزار ٹن ہے۔ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے انسداد کے سلسلے میں لاک ڈاؤن کے اقدامات کے سبب دونوں ٹینکوں کی نگرانی نہیں کی جا سکی۔
وشاکاپٹنم پولیس کے عہدے دار کے مطابق گیس کے رساؤ کے سبب 8 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا سکتی ہے ... کم از کم 70 افراد بے ہوش ہیں ۔
ایل جی پولیمرز کمپنی کے زیر انتظام یہ متاثرہ فیکٹری وشاکاپٹنم شہر کے ایک مضافاتی علاقے میں واقع ہے۔ شہر کی آبادی تقریبا 50 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔
علاقے کے لوگوں نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب 3:30 پر حکام کو فضا میں گیس کے بارے میں اطلاع دی۔
بھارت میں اس کیمیائی مواد کی فیکٹری چلانے والی کمپنی کے مالک جنوبی کوریائی گروپ نے اعلان کیا ہے کہ گیس کے رساؤ کو "کنٹرول" کر لیا گیا ہے۔
بھارت میں دسمبر 1984 میں ملکی تاریخ کا بدترین صنعتی المیہ رُونما ہوا تھا جب بھوپال شہر کی ایک فیکٹری میں کیڑے مار دوا کے رساؤ کا واقعہ پیش آیا۔