برطانیہ: کرونا وائرس کے خوف سے 3 لاکھ افراد نے سگریٹ نوشی چھوڑ دی

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

برطانیہ میں کچھ عرصہ پہلے ہونے والے ایک نئے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بحران کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں 3 لاکھ سے زیادہ افراد نے سگریٹ نوشی ترک کر دی۔ یہ اقدام اس خوف کے پیش نظر کیا گیا کہ کوویڈ-19 وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں سگریٹ نوشی اس مرض کو مزید خطر ناک بنا دیتی ہے۔

کرونا کے سبب متاثرہ افراد اور اموات کی سب سے زیادہ تعداد کے لحاظ سے امریکا کے بعد برطانیہ کا دنیا بھر میں دوسرا نمبر ہے۔ ملک میں اب تک کرونا سے متاثرہ 30 ہزار سے زیادہ افراد کی اموات کا اندراج ہو چکا ہے۔

Advertisement

یہ بات معروف ہے کہ کرونا وائرس کے نتیجے میں پھیپھڑوں میں شدید انفیکشن ہوتا ہے۔ اس سے متاثرہ افراد کو سانس لینے میں سخت دشواری پیش آتی ہے۔ اس کا مطلب ہوا کہ سگریٹ نوشی کرونا سے متاثرہ افراد کی مشکلات میں اضافہ کر سکتی ہے۔

مذکورہ سروے "یُو گوو" ادارے کی جانب سے کیا گیا۔ اس کے نتائج کے مطابق کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں متوقع اثرات کے خوف سے واقعتا 3 لاکھ سے زیادہ افراد نے سگریٹ نوشی کو خیرباد کہا۔ ان کے علاوہ 5 لاکھ سے زیادہ افراد نے گھر میں قرنطینہ کے دوران اپنی سگریٹ نوشی کی خواہش کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی ،،، جب کہ 24 لاکھ افراد نے عملی طور پر سگریٹ نوشی کو کم کر دیا۔

برطانوی اخبار ڈیلی مِرر نے اس سروے کے نتائج پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے۔ اس کے مطابق سروے میں شامل افراد میں سے 27% کا کہنا ہے کہ "وہ اب سگریٹ نوشی چھوڑنے کے حوالے سے زیادہ قائل ہو چکے ہیں"۔ سابقہ سگریٹ نوش افراد میں ایک چوتھائی نے باور کرایا ہے کہ ان کے سگریٹ نوشی دوربارہ شروع کرنے کے مواقع اب کم ہو گئے ہیں۔ اس کے مقابل صرف 4% افراد نے کہا کہ گوشہ تنہائی اختیار کرنے سے ان کی سگریٹ نوشی کی عادت میں اضافہ ہو گیا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے رواں سال مارچ کے اواخر میں کہا تھا کہ ہر طرح کی سگریٹ نوشی سے ،،، انسان کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے اور اسے دوسروں تک پہنچانے کے مواقع مزید بڑھ جاتے ہیں۔ ادارے نے باور کرایا کہ سگریٹ نوشی سے انسان کا نظامِ تنفس کمزور ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں کیوں کہ یہ وبائی مرض خاص طور پر انسان کے پھیپھڑوں پر حملہ کرتا ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں