جزیرہ سینا میں امن مشن میں شامل امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی پر غور
جزیرہ سینا سے امریکی فوج کے ممکنہ انخلا پر اسرائیل کا اظہار تشویش
ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے مصر کے جزہرہ نما سینا میں تعینات اپنے امن فوجی دستوں کی تعداد میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکا نے جزیرہ نما سینا میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کے ممکنہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی توانائی کے وزیر یووال اسٹینز نے کہا کہ ان کا ملک امریکا کے ساتھ اس خبر کے حوالے سے بات کرتے گا جس میں کہا گیا ہے کہ مصری سینا میں امن فوجیوں کو کم کیا جاسکتا ہے۔ امریکی فوج جزیرہ نما سینا میں چاردہائیوں سے موجود ہے اور امریکی فوج کی موجودگی کو انتہائی اہمیت کا حال خیال کرتا ہے۔
جمعرات کو وال اسٹریٹ جرنل نے امریکی حکام کے حوالے سےبتایا کہ وزیر دفاع مارک ایسپر جزیرہ نما سینا میں بین الاقوامی امن فوجیوں میں شامل امریکی افواج میں سے کچھ کو واپس بلانا چاہتے ہیں۔
امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جزیرہ سینا سے امریکی فوج ممکنہ انخلا کا مقصد فوجی اخراجات کو کم کرنا ہے۔ مارک ایسپر کا خیال ہے کہ جزیرہ نام سینا میں میں فوج کی موجودگی اتنی اہم نہیں مگر انہیں وہاں پر خطرات زیادہ ہیں۔
اس رپورٹ میں اشارہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل اور امریکی محکمہ خارجہ سینا سے امریکی افواج کے انخلا کی مخالفت کرتے ہیں۔
اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایویو کوچاوی نے کچھ عرصہ قبل اپنے امریکی ہم منصب مارک ملی سے اس حوالے سے بات چیت کی تھی تاہم اس کی مزید تفصیل سامنے نہیں آئی۔
یاد رہے کہ کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے بعد مصر اور اسرائیل کے مابین امن مشن کے تحت 1981 میں ایک فورس تشکیل دی گئی تھی۔ اس امن مشن میں 400 امریکی فوجیوں سمیت 1100 فوجی اہلکار شامل ہیں۔ سنہ 2016ء میں امریکا نے مصر اور اسرائیل کے سرحد پراپنے اہلکاروں کی تعداد کم کردی تھی۔