جو کام فرانسیسی ڈاکٹر نہ کر سکے وہ ایک سعودی سرجن نے کر دکھایا
فرانس میں سعودی ڈاکٹر کا کویتی لڑکے کے دماغی ٹیومر کا کامیاب آپریشن
سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ایک سرجن نے فرانس میں ایک کویتی لڑکے دماغ میں پیدا ہونے والے ٹیومر کا کامیاب آپریشن کیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق فرانسیس کے کالمار کے ایک اسپتال میں سعودی سرجن ڈاکٹر ہانی بن طلال الجہنی نے خلیجی ریاست کویت سے آئی ایک مریضہ کے کھوپڑی میں موجود ٹیومر کا آپریشن کیا جو کہ کامیاب رہا۔ کویتی لڑکی نے حال ہی میں پیرس کے ایک مشہور دماغی سرجن سے اپنے مرض کے علاج کے لیے رجوع کیا مگر اس نے موجودہ وبائی حالات کی وجہ سے آپریشن کرنے سے معذرت کرلی۔
ڈاکٹر الجہنی نے سعودی پریس ایجنسی "ایس پی اے" کو ایک بیان میں بتایا کہ کویتی لڑکی کی کہانی اس وقت شروع ہوئی جب وہ اپنے سفارت خانے کے ذریعے دارالحکومت پیرس میں ایک مشہور اسپتال میں آپریشن کرنے آئی تھی۔ اس کے تمام ضروری طبی ٹیسٹ لیے گئے مگر آخرکار اسپتال میں انتہائی نگہداشت وارڈ میں کرونا مریضوں کی بڑی تعداد کی موجودگی اور کرونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر فرانسیسی ڈاکٹر نے سرجری سے انکار کردیا۔ حالانکہ مریضہ کی حالت کافی تشویشناک تھی اور اس کی سرجری ناگزیر تھی۔
انہوں نے کہا کہ کویتی میڈیکل اتاشی نے فرانس کے متعدد مشہور اسپتالوں سے اس لڑکی کو آپریشن کرنے میں مدد کرنے کے لیے رابطہ کیا مگر کہیں بھی اس کا علاج نہ ہوسکا۔ لڑکی کے بھائی نے سوشل میڈیا کے ذریعے مجھ سے رابطہ کیا جس کے بعد کویتی اتاشی نے مجھ سے براہ راست بات چیت کی۔ میں فورا اسپتال پہنچا مگر کرونا کی وجہ سے مریضوں کی بڑی تعداد کے اسپتال میں ہونے کی وجہ سے لڑکی کو فورا علاج کی اجازت نہ ملی تاہم دو ہفتے بعد اسے اس اسپتال میں آپریشن کے داخل کردیا گیا۔
ڈاکٹر الجھنی نے بتایا کہ دماغ کا آپریشن بہت پیچیدہ اور مشکل تھا کیونکہ ٹیومر دماغ کے نچے حصے میں دماغ کو خون فراہم کرنے والی شریانوں کے قریب تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دماغی ٹیومر کا آپریشن 7 گھنٹے خورد دبین کی مدد سے جاری رہا۔ سرجری مکمل ہونے کے بعد لڑکی ہوش میں آئی اور اس نے تمام اعضاء کو فطری انداز میں حرکت دینا شروع کردی۔ ہمارا خیال تھا کہ مریضہ کم سے کم 10 روز تک اسپتال میں رہے گی تاہم وہ چھوتے روز کافی حد تک صحت یاب ہوگئی جس کےبعد اسے گھر بھیج دیا گیا۔