خلیج میں اپنے حلیفوں کی سیکورٹی اور ایران کو جواب دینے کے پابند ہیں: امریکی ذمے دار
ایران کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے برائن ہک کا کہنا ہے کہ امریکا نے اپنے خلیجی حلیفوں کی سیکورٹی کے حوالے سے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔
امریکی چینل سی این بی سی کو دیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ "ہمارا مشن قطعا تبدیل نہیں ہوا. ہم (خلیج کے) علاقے میں اپنے شراکت داروں اور حلیفوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم امریکی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنے بس میں سب کچھ کر رہے ہیں"۔
یہ بیان ان خبروں کے تناظر میں سامنے آیا ہے جن کے مطابق پینٹاگان سعودی عرب میں نصب دو میزائل شکن پیٹریاٹ بیٹریاں اور بعض فوجی اہل کاروں کو مملکت سے ہٹا رہا ہے۔ انہیں گذشتہ برس خطے میں ہونے والے حملوں کے بعد تعینات کیا گیا تھا۔ ریاض اور واشنگٹن نے مذکورہ حملوں کے حوالے سے ایران کو ملامت کا نشانہ بنایا تھا۔
برائن ہک نے واضح کیا کہ "نہیں، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایران اب خطرہ نہیں رہا"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہماری فورسز کی سطح حالات کے لحاظ سے کم اور زیادہ ہوتی رہتی ہے۔ البتہ مقررہ مشن وہ ہی ہے۔ ہمارے مشن میں قطعا کوئی تبدیلی نہیں آئی"۔
رواں سال جنوری میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے برائن نے کہا کہ "دشمن کو منہ توڑ جواب دینا ایسی چیز ہے جس سے اس کا نقصان آسان ہو جاتا ہے تاہم اس کو برقرار رکھنا ایک پالیسی ہے جس پر آپ کو روزانہ عمل کرنا لازمی امر ہے۔ ہم سعودیوں ، اماراتیوں اور علاقے میں اپنے تمام شراکت داروں کے ساتھ کام جاری رکھیں گے"۔
ٹرمپ انتظامیہ نے گذشتہ برس مئی کے بعد سے خلیج کے علاقے میں تقریبا 14 ہزار اضافی فوجی بھیجے۔ یہ اقدام ایران کے ساتھ تناؤ میں بڑی حد تک اضافے کے جواب میں سامنے آیا۔
امریکا کی جانب سے ایران پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ گذشتہ برس خلیج کے پانی میں غیر ملکی آئل ٹینکروں پر متعدد تخریبی حملوں کا ذمے دار ہے۔ اس کے علاوہ ستمبر 2019 میں سعودی عرب میں ارامکو کمپنی کی تیل کی دو تنصیبات پر ہونے والے حملے بھی ایران نے کرائے۔ ایرانی حکومت ان حملوں میں ملوث ہونے کا انکار کرتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں برائن ہک نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کوشش کر رہی ہے کہ خلیجی حلیفوں کے دفاع کے اخراجات کا بوجھ تقسیم کر لیا جائے۔ ان کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے شراکت داروں اور حلیفوں سے مزید مطالبہ کیا ہے اور ہم بڑی حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں۔
امریکی نمائندے نے کہا کہ "ہمارا ایک اتحاد ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس نے سمندری راستے سے ایران کی جارحیت کو روکنے اور اس کو منہ توڑ جواب دینے کے حوالے سے اچھا کام کیا۔ ہمارے پاس خطے کے لیے متعدد منصوبے ہیں جن پر ہم کام جاری رکھیں گے"۔
برائن نے مزید کہا کہ "ہم ہمیشہ سے امریکی سفارت کاروں اور امریکی فورسز کی سلامتی کے پابند رہے ہیں .. اسی طرح خطے میں اپنے شراکت داروں اور حلیفوں کی سپورٹ کے بھی .. ہمارا مشن تبدیل نہیں ہوا ہے"۔
-
مائیک پومپیو 'ایران کے منفی اثرات' پر بات چیت کے لیےاسرائیل کا دورہ کریں گے
امریکی وزیرخارجہ کا غیرملکی دورے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان بين الاقوامى -
ایران قیدیوں کے تبادلے کے لیے واشنگٹن کے ساتھ خفیہ مذاکرات کر رہا ہے : امریکی اخبار
ایران کی جانب سے امریکا کے خلاف جارحانہ بیانات کی جنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم اس کے باوجود تہران اس وقت واشنگٹن کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے ... بين الاقوامى -
امارات کی "ایران کے ساتھ فضائی حدود کھلے ہونے" سے متعلق دعوؤں کی تردید
متحدہ عرب امارات کی جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بدھ کے روز ایک وضاحتی بیان جاری کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض فضائی کمپنیوں کو امارات کے لیے ... مشرق وسطی