یمن : ڈبلیوایچ او نے حوثیوں کے زیرقبضہ علاقوں میں اپنے عملہ کی سرگرمیاں معطل کردیں
عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے زیر قبضہ علاقوں میں اپنے عملہ کی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔ذرائع کے مطابق عالمی ادارے کے اس اقدام کا مقصد حوثیوں پر کرونا وائرس کے کیسوں کے حوالے سے زیادہ شفافیت اختیار کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
جنگ زدہ ملک کے دارالحکومت صنعاء اور شمالی علاقوں پر ستمبر 2014ء سے حوثیوں کا قبضہ چلا آرہا ہےجبکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کا یمن کے جنوبی علاقوں پر کنٹرول ہے۔اس نے جنوبی شہر عدن کو اپنا عارضی دارالحکومت بنا رکھا ہے اور وہ وہیں سے اپنی عمل داری والے علاقوں میں نظم ونسق چلا رہی ہے۔
یمنی حکومت نے اب تک ان علاقوں میں کرونا وائرس کے 34 کیسوں اور سات اموات کی اطلاع دی ہے جبکہ حوثیوں نے صرف دو کیسوں کی تصدیق کی ہے اور ان میں ایک کی موت ہوچکی ہے حالانکہ حوثیوں کا یمن کے شمال میں واقع شہری مراکز پر کنٹرول ہے۔اس بنا پر وہاں کرونا کے کیسوں کی تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے صنعاء ، ساحلی شہر حدیدہ ، شمالی صوبہ صعدہ اور وسطی صوبہ اِب میں کام کرنے والے اپنے ملکی اور غیرملکی عملہ کے لیے ہدایت نامہ جاری کیا ہے اور انھیں کہا ہے کہ وہ تاحکم ثانی اپنی تمام نقل وحرکت ، اجلاسوں یا کسی قسم کی اور سرگرمیوں کو معطل کردیں۔
برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز نے اپنے تین ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے یہ اقدام حوثی ملیشیا کے حکام پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیا ہے تاکہ وہ کرونا وائرس سے لاحق ہونے والی نظام تنفس کی بیماری کووِڈ-19 کے ٹیسٹوں کے نتائج کی اطلاع دیں اور اس عمل میں شفافیت اختیار کریں۔
قبل ازیں یمنی حکومت حوثیوں پر دارالحکومت صنعاء میں کرونا وائرس کے کیسوں کو چُھپانے کا الزام عاید کرچکی ہے جبکہ ایران نواز ملیشیا نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ کووِڈ-19 کی وبا یمن بھر میں پھیل سکتی ہے کیونکہ غُربت زدہ اس ملک کی آبادی میں اس وبا سے نمٹنے کے لیے درکار قوت مدافعت کی سطح دوسرے ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے جبکہ ملک میں کرونا کے ٹیسٹوں کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے تشویش دوچند ہوگئی ہے۔ ماہرین مسلسل اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ اگر یمن میں یہ وبا پھیل گئی تو اس پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا۔