یواے ای: اجتماعی نمازتراویح ادا کرنے والے چار خاندان قرنطینہ منتقل ،بعض کرونا کا شکار

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

متحدہ عرب امارات میں نماز تراویح اجتماعی طور پر ادا کرنے والے چار خاندانوں میں سے بعض افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد ان خاندانوں کو قرنطینہ کردیا گیا ہے۔

یو اے ای حکومت کی سرکاری ترجمان ڈاکٹر آمنہ الضحاک الشمسی نے بتایا ہے کہ ان افراد نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سماجی فاصلہ اختیار کیا اور نہ احتیاطی تدابیر کی پابندی کی ہے جس کی وجہ سے ان میں بعض کرونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔

Advertisement

انھوں نے کہا کہ ان افراد نے امارات کی فتویٰ کونسل ، جنرل اتھارٹی برائے اسلامی امورو وقف اور محکمہ صحت کی جاری کردہ رہ نما ہدایات کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔یو اے ای کی فتویٰ کونسل نے رمضان کے آغاز سے قبل ایک فتویٰ جاری کیا تھا اور اس میں کہا تھا کہ مساجد میں نماز تراویح ادا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس لیے لوگ انفرادی طور پر اپنے گھروں ہی میں تراویح کی نماز ادا کریں اور وہاں بھی اجتماعی نماز سے گریز کریں کیونکہ اس طرح ان کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہوسکتی ہیں۔

یو اے ای کے شعبہ صحت کی سرکاری ترجمان ڈاکٹر فریدہ الحسنی نے عوام پر زوردیا تھا کہ وہ رمضان میں ہرقسم کے اجتماعات اور ہمسایوں میں کھانے تقسیم کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس طرح کرونا وائرس پھیل سکتا ہے۔

انھوں نے لوگوں کو یہ ہدایت کی تھی کہ وہ ایک دوسرے سے فاصلہ اختیار کریں اور آپس میں میل ملاقات میں یہ مفروضہ ذہن میں رکھیں کہ دوسرا شخص کرونا وائرس کا متاثرہ ہوسکتا ہے کیونکہ اگر کسی میں علامات ظاہر نہیں ہورہی ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کووِڈ-19 سے بچا ہوا ہے۔

انھوں نے کہا:’’یہ درست ہے کہ افطار کی میزپر خاندان کا اجتماع اور ہمسایوں کو کھانا بھیجنا برسوں سے ہماری روایت رہی ہے لیکن یہ سال ذرا مختلف ہے،اس لیے ہمیں ان روایات کو ملتوی کردینا چاہیے۔‘‘

ترجمان نے کہا کہ ’’اس مرتبہ رمضان بعض روایات کے بغیر مختلف ہوگا لیکن لوگوں کو اپنی بھلائی کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔وہ صحت مندانہ عادات کو اپنائیں،خوش خوراکی کو شعار بنائیں اور اپنے گھروں ہی میں ورزش کریں۔‘‘

ڈاکٹر فریدہ الحسنی نے شہریوں اور مکینوں پر زوردیا تھا کہ وہ وزارت صحت کی جانب سے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے گاہے ماہے جاری کردہ رہ نما ہدایات پر عمل کریں اور سماجی میل جول سے گریز کریں۔

انھوں نے خاندانوں پر بھی زور دیا کہ وہ خریداری کے لیے بازار یا مارکیٹوں میں جاتے وقت بچوں کو ساتھ لے کر نہ جائیں تا کہ وہ اس مہلک وائرس کا شکار ہونے سے محفوظ رہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں