ہلاکتوں میں ملوث ہونے کا الزام ، امریکا کا سابق ایرانی وزیر انٹیلی جنس کے خلاف اقدام
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بدھ کے روز ایک اعلان میں بتایا کہ واشنگٹن نے ایران کے ایک سابق وزیر انٹیلی جنس علی فلاحیان پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
امریکا مذکورہ وزیر پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ 1989 سے 1997 کے دوران ہلاکتوں کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
واضح رہے کہ واشنگٹن نے بدھ کے روز ایران کے سابق وزیر داخلہ سمیت آٹھ عہدے داران کے علاوہ ایک سرکاری کمپنی کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ ان پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری یادداشت میں بتایا گیا ہے کہ پابندیوں کے نئے فیصلے میں عبدالرضا رحمانی فضلی سمیت نو افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ تین اداروں کو بھی پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوچن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ایرانی نظام ایرانی عوام کی جانب سے مخالفت کو جس میں پُر امن مظاہرے بھی شامل ہیں ... جسمانی اور نفسیاتی تشدد کے ذریعے کچل رہا ہے"۔
وزارت خزانہ کے مطابق "ایرانی وزیر فضلی نے نومبر 2019 کے احتجاجی مظاہروں کے دوران احکامات جاری کیے جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جان لیوا طاقت کا سہارا لینے کی اجازت دی گئی۔ اس کے نتیجے میں پُر امن مظاہرین اور راہ گیروں کے خلاف تشدد کا ارتکاب کیا گیا۔ فضلی کے احکامات کے نتیجے میں متعدد مظاہرین ہلاک ہو گئے جن میں کم از کم 23 کم عمر افراد بھی تھے"۔