افغانستان کے صوبے پروان میں ایک چیک پوائنٹ پر مسلح حملے کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کے 7 اہل کار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
افغان ذمے داران نے دارالحکومت کابل کے شمال میں واقع صوبے میں آج جمعرات کی صبح ہونے والے حملے کو طالبان تحریک سے منسوب کیا ہے۔
واضح رہے کہ عید الفطر کے موقع پر طالبان تحریک کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی ختم ہونے کے فوری بعد یہ حملہ کیا گیا ہے۔
پروان صوبے کے گورنر کی ترجمان وحیدہ شاہ کار کے مطابق واقعے میں طالبان جنگجوؤں کو بھی نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب علاقے کی پولیس کے سربراہ حشین شاہ نے بتایا کہ طالبان جنگجوؤں نے چیک پوسٹ کو آگ لگا دی۔ اس کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کے پانچ اہل کار ہلاک ہو گئے۔ ان کے علاوہ دو اہل کاروں کو فائرنگ سے قتل کیا گیا۔
واضح رہے کہ افغان حکام نے منگل کے روز طالبان تحریک سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں قیدیوں کو رہا کر دیا تھا۔ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا جب یہ مطالبات سامنے آ رہے تھے کہ طالبان تحریک پر زور دیا جائے کہ وہ عید الفطر کی مناسبت سے اعلان کردہ تین روز کی فائر بندی میں توسیع کر دے۔ تاہم یہ ان مطالبات کو کامیابی نہ ملی۔
یہ ملک میں 19 سال سے جاری مسلح تنازع کے دوران محض دوسری جنگ بندی تھی۔
-
افغانستان نے مہاجرین کو دریا میں ڈبو کرہلاک کرنے کے ثبوت ایران کے حوالے کر دیے
گذشتہ روز ایک اعلی سطحی ایرانی وفد نے افغان تارکین وطن کی وجہ سے ایرانی سرحدی محافظوں کو معزول کرنے کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے کابل کا دورہ ... مشرق وسطی -
افغانستان : جنگ بندی کے بعد جذبۂ خیرسگالی کے تحت 100 طالبان قیدیوں کی رہائی
افغان صدر اشرف غنی کی حکومت نے سوموار کو عید الفطر کے دوسرے روز طالبان کے قریباً ایک سو قیدیوں کو رہا کردیا ہے۔افغان حکومت نے یہ فیصلہ طالبان کی جانب ... بين الاقوامى -
افغانستان: صدراشرف غنی اور طالبان کا عیدالفطر کے موقع پر تین روزہ اعلانِ جنگ بندی
افغان صدر اشرف غنی اور طالبان مزاحمت کاروں نے عید الفطر کے موقع پر تین روز کے لیے جنگ بندی کے اعلانات کیے ہیں۔اس سیزفائر کا آغاز اتوار سے ہورہا ہے۔ ... بين الاقوامى