کہتے ہیں کہ بڑے لوگوں کے دل بڑے اور ظرف وسیع ہوتے ہیں مگر ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن ایک بڑے لیڈر ضرور ہیں مگر وہ اپنے اوپر تنقید کرنے والے معمولی حیثیت کے لوگوں سے انتقام لینے سے باز نہیں آتے۔
اس کی زندہ مثال ایک 17 سالہ ترک لڑکی کی ہے جس نے سات سال قبل صدر طیب ایردوآن پر تنقید کی اور صدر مملکت اس کے خلاف انتقامی کارروائی پر اتر آئے ہیں۔
سترہ سالہ ڈالیا کویورگا نامی ایک دو شیزہ نے 17 سال کی عمر میں آج سے سات سال قبل ٹویٹر پرایک چھوٹی سے پوسٹ میں طیب ایردوآن کی سیاسی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے ان پرتنقید کی تھی۔
ڈالیا کو ترک پولیس نے حراست میں لے لیا ہے اور اس کے وکیل احمد اوزال کا کہنا ہے کہ صدر کی طرف سے ان کی موکلہ کے خلاف ازمیر پراسیکیوٹر جنرل کے پاس فوج داری مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔
اس مقدمہ میں ریپبلکن پیپلز پارٹی کے 3 دیگر ارکان کو بھی شامل کیا گیا ہے کہ انہوں نے صدر کی بھی توہین کی ہے۔ مقدمہ کاسامنا کرنے والے ارکان میں ازمیر میں پارٹی کی برانچ کے نائب سربراہ یاسین ارگل کے علاوہ پارٹی کے گزمیر کے میئر خلیل اردہ کے علاوہ صوبہ ازمیر کے ممبر جینر گل کے ڈیلا کوئورگا اور کرابگلر میونسپل کونسل کے ممبر اور ازمیر میں پارٹی سے وابستہ نوجوان تنظیموں کے سکریٹری کو بھی مقدمہ میں شامل کیا گیا ہے۔
ترک اخبار حریت کے مطابق صدر پرتنقید سے متعلق کیس کے سامنے آنے کے بعد طیب ایردوآن عوامی حلقوں میں مزید تنقید کا سامنا کررہے ہیں۔