سعودی عرب میں کرونا وائرس کا شکار ہونے والے 70 فی صد سے زیادہ مریض تن درست ہوگئے ہیں۔سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے العربیہ نیوز کو بتایا ہے کہ ''سعودی ماہرین نے کرونا وائرس کے علاج کے لیے پروٹو کول وضع کیے تھے اور ان پر عمل درآمد کی وجہ سے صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ '' ان پروٹو کول میں کرونا وائرس کے علاج اور طریق کار کے تعلق سے عالمی سطح پر رونما ہونے والی کسی بھی نئی پیش رفت کی روشنی میں تجدید کی جاتی ہے۔''
وزیر صحت نے کہا کہ سعودی عرب میں گروپ 20 میں شامل دوسرے ممالک کے مقابلے میں کرونا وائرس سے اموات کی شرح انتہائی کم ہے جبکہ اس کے ہاں خلیج تعاون کونسل کے دوسرے رکن ممالک کے مقابلے میں کرونا کے مریض کی تعداد کافی زیادہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ مملکت میں اب تک 83384 افراد اس مہلک وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔ ان میں 58883 مریض شفایاب ہوچکے ہیں جبکہ کووِڈ-19 کے مرض میں مبتلا 480 افراد وفات پاگئے ہیں۔اس طرح مملکت میں اس وَبا سے شرح اموات صرف 0۰6 فی صد ہے۔
دوسری جانب جی 20 میں شامل امریکا اور برطانیہ ایسے بڑے ممالک کرونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہیں۔امریکا میں اب تک ایک کروڑ 70 لاکھ افراد کووِڈ-19 کا شکار ہوچکے ہیں اور ان میں 102856 مریضوں کی موت واقع ہوچکی ہے۔برطانیہ نے کرونا کے 272615 کیسوں کی تصدیق کی ہے اور ان میں 38243 جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
سعودی عرب نے کروناوائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے صحت کے پروٹوکول پر سختی سے عمل درآمد کیا ہے اور بالکل ابتدا سے اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سخت انتظامی اقدامات کیے تھے۔اس نے اس وبا کے پھیلنے کے بالکل آغاز ہی میں اندرون اور بیرون ملک پروازوں پر پابندی عاید کردی تھی۔تمام بڑے شہروں میں 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ کردیا تھا اور کاروباروں کو بند کردیا تھا۔
سعودی حکومت نے حال ہی میں کرونا وائرس کے تعلق سے عاید کردہ پابندیوں کو ختم کرنا شروع کردیا ہے۔ شہریوں اور مکینوں کو اندرون ملک اور صوبوں کے درمیان سفر کی اجازت دے دی ہے۔تھوک اور پرچون کی دکانوں اور شاپنگ مالوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دے دی ہے لیکن شرط یہ عاید کی ہے کہ تمام ضروری احتیاطی تدابیر کی پاسداری کی جائے گی۔
وزیر صحت ڈوکٹر توفیق الربیعہ نے العربیہ سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حکومت کا مملکت میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کرنے یا مزید پابندیوں کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ تاہم فی الوقت عاید شدہ پابندیوں کے خاتمے کا انحصار حفاظتی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد پر ہوگا۔
انھوں نے کہا :'' ہم ایک ہی کشتی کے سوار ہیں۔اگر ہم سب حفاظتی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کریں گے تو ہم محفوظ رہیں گے لیکن اگر کوئی شخص احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہیں کرتا ہے تو وہ ہمیں دوبارہ پابندیوں کی جانب لے جائے گا۔''
ان کا کہنا تھا کہ ’’سعودی عرب اس وقت کرونا کے بہترین دستیاب علاج کے حصول کے لیے کوشاں ہے اور اگر کوئی ویکسین دستیاب ہوتی ہے تو مملکت جتنا جلد ممکن ہوا،اس کو مہیّا کرے گی۔‘‘