ایران میں ہفتے کے روز سرکاری ملازمین دفاتر میں اپنے کام پر لوٹ آئے ہیں اور صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ملک بھر میں مساجد کو روزانہ نمازوں کے لیے کھولا جارہا ہے۔
صدر روحانی نے ایک نشری تقریر میں کہا ہے کہ ’’حکومت نے کرونا وائرس کے تعلق سے عاید کردہ پابندیوں میں مزید نرمی کا فیصلہ کیا ہے اور خریداری مراکز اور شاپنگ مالوں کے کھلنے کے اوقات میں بھی توسیع کی جارہی ہے۔‘‘اس سے پہلے ایرانی حکومت نے شاپنگ مالوں کوشام چھے بجے تک کھولنے کی اجازت دی تھی۔
انھوں نے کہا کہ ’’ ملک بھر میں مساجد کے دروازے روزانہ نمازوں کے لیے کھول دیے جائیں گے۔شہریوں کو سماجی فاصلے اور صحت کے پروٹوکولز کی پاسداری کرنی چاہیے۔‘‘تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا ہے کہ مساجد کو کب سے کھولا جارہا ہے۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حکام کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کررہے ہیں اوراس کی روک تھام کے لیے عاید کردہ پابندیوں کی پاسداری کو یقینی بنا رہے ہیں۔وہ چہرے پر ماسک نہ پہننے والے مسافروں کو بسوں اور میٹرو ٹرینوں میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
تہران میں حکومت کی کرونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ علی رضا زلی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا ہے کہ ’’ دارالحکومت میں اب بھی صورت حال موافق نہیں ہے،اگر پابندیوں میں نرمی کی جاتی ہے تو اس کے ساتھ قواعد وضوابط کی زیادہ سختی سے پاسداری کی جانا چاہیے۔‘‘
ایران کی وزارت صحت نے جمعہ تک کرونا وائرس کے 146668 کیسوں اور 7677 اموات کی اطلاع دی ہے۔وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہان پور نے بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹے میں ملک کے 15 صوبوں میں کرونا وائرس سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی ہے اور پانچ صوبوں میں ایک، ایک مریض چل بسا ہے۔
ایران کے جنوبی مغربی صوبہ خوزستان اور جنوب مشرقی صوبہ بلوچستان کو ''ریڈ''(سرخ) علاقے قرار دیا گیا ہے جہاں اب بھی کرونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
واضح رہے کہ وزارت صحت نے ایران کو کرونا وائرس کے مریضوں اور اموات کی تعداد کے لحاظ سے سفید ، زرد اور سرخ علاقوں میں تقسیم کررکھا ہے۔