اس میں کوئی شک نہیں کہ چہروں پر حفاظتی ماسک کا پہننا دنیا کے کئی ممالک میں لازم کر دیا گیا ہے۔ اس کا مقصد کرونا کی متعدی وبا کو پھیلنے سے روکنا ہے۔ اگرچہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ابتدا میں اعلان کیا تھا کہ ماسک پہننا ان افراد کے ساتھ ملزوم ہے جو کوویڈ 19 وائرس سے متاثرہ افراد کے ساتھ معاملات کر رہے ہوتے ہیں۔ بعد ازاں ادارے نے یوٹرن لیتے ہوئے اپنے موقف میں تبدیلی کا اعلان کر دیا۔
عالمی ادارہ صحت نے سوشل میڈیا پر اپنے اگلے بیانات میں خبردار کیا کہ صرف ماسک کا پہننا کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ دیگر اقدامات پر بھی لازمی طور پر کاربند رہنا چاہیے۔
ان میں اہم ترین اقدام دوسروں سے کم از کم ایک میٹر کا سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ، ہاتھوں کو اچھی طرح اور مسلسل صاف کرنا اور دھونا اور چہرے اور ماسک کو قطعا ہاتھ نہ لگانا ہے۔
یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت اس سے قبل اُن ضرر رساں احتمالات سے بھی خبردار کر چکا ہے جن کا سامنا ماسک پہننے والوں کو ہو سکتا ہے۔ ادارے نے متنبہ کیا کہ گیلے ، ڈھیلے یا پھٹے ہوئے ماسک ہر گز استعمال نہ کیے جائیں۔
اسی طرح ادارے نے ناک کو ڈھانپے بغیر صرف منہ پر ماسک لگانے یا پھر اس کے برعکس کرنے سے بھی خبردار کیا۔ ساتھ ہی پر زور مطالبہ کیا گیا کہ ماسک کو چُھوا نہ جائے اور دیگر افراد سے بات چیت کرتے ہوئے اسے حرکت نہ دی جائے۔
عالمی ادارہ صحت نے مطالبہ کیا کہ استعمال شدہ ماسک کو بچوں کی پہنچ سے دور رکھا جائے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے WHO نے جمعے کے روز اعلان میں کہا تھا کہ نئی معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چہرے پر ماسک لگانا "اُس اسپرے کے سامنے آڑ ثابت ہو سکتا ہے جس کے متعدی ہونے کا امکان ہے"۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت یہ باور کرا چکا ہے کہ اس بات کے کافی شواہد نہیں ملے کہ کرونا سے غیر متاثرہ افراد کو چہرے پر ماسک پہننا چاہیے۔