مالی بحران :ایران کے متعدد سرکاری ٹی وی اسٹیشنوں کو بندش کا سامنا

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

ایران کے متعدد سرکاری ٹیلی ویژن اسٹیشن اس وقت مالی بحران سے دوچار ہوگئے ہیں ، ان پر قرضے چڑھ چکے ہیں جس کی وجہ سے انھیں بندش کا سامنا ہے۔ یہ ٹی وی اسٹیشن غیرملکی ناظرین کے لیے اپنی نشریات پیش کرتے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران براڈ کاسٹنگ (اریب) کی غیرملکی شاخ کے سربراہ پیمان جبیلی نے بدھ کے روز نیم سرکاری خبررساں ایجنسی فارس کو بتایا ہے کہ ’’ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ آنے والے دنوں یا ہفتوں میں ہمارے اہم ٹی وی نیٹ ورکس ، پریس ٹی وی ،العالم ، آئی فلم انگریزی اور عربی کی نشریات بند ہوجائیں گی۔‘‘

ایران کے غیرملکی زبانوں میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی اسٹیشنوں کو نظام کا ترجمان اور بھونپو خیال کیا جاتا ہے۔ان کا مقصد ایرانی نظام کی اقدار اور نظریات کی تشہیر اور بیرون ملک تخریبی پالیسیوں کو جائز اور منصفانہ قرار دینا ہے۔

جبیلی نے بتایا کہ دری زبان میں نشریات پیش کرنے والے اریب ریڈیو اسٹیشن کو پہلے ہی قرضے چڑھ جانے کی وجہ سے بند کیا جاچکا ہے۔یہ ریڈیو اسٹیشن گذشتہ 40 سال سے افغانستان میں نشریات پیش کررہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ''اس ریڈیو اسٹیشن کا نقصان ملک کے بین الاقوامی پروپیگنڈا کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔''

گذشتہ ماہ اریب کے زیر اہتمام عربی زبان میں نشریات پیش کرنے والے الکوثر ٹی وی کو بھی ان ہی وجوہ کی بنا پر بند کردیا گیا تھا۔پیمان جبیلی کے بہ قول:'' ہمارایہ خیال تھا کہ الکوثر کی بندش سے حکومت اس معاملے پر اپنی توجہ مرکوز کرے گی۔''

ان کا کہنا تھا کہ '' اریب کو مالی وسائل مہیا کرنے کے ذمے دار حکام یا ادارے رونما ہونے والے المیوں سے آگاہ ہی نہیں یا پھر انھیں کوئی فکر لاحق نہیں۔''

انھوں نے صدر حسن روحانی کی انتظامیہ کو بڑے پیمانے پر اس نااہلی اور چشم پوشی کا ذمے دار قرار دیا اور کہا کہ ہمیں یہ شُبہ ہے کہ یہ چشم پوشی جان بوجھ کر اختیار کی جارہی ہے۔

تاہم جبیلی نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اریب کے ذمے سیٹلائٹ خدمات مہیا کرنے والے اداروں کی کتنی رقم واجب الادا ہے اور صدر روحانی کی انتظامیہ ان کے ادارے کو ضروری فنڈز کیوں مہیا نہیں کررہی ہے۔واضح رہے کہ روحانی انتظامیہ ماضی میں اپنی پالیسیوں پرحد سے زیادہ نکتہ چینی پر اریب کو تنقید کا نشانہ بنا چکی ہے۔

مقبول خبریں اہم خبریں