ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے سینیرکمانڈر نے اپنے ملک کی سرزمین پر کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے کسی جنگجو کی موجودگی کی تردید کردی ہے۔انھوں نے ترک وزیر داخلہ سلیمان سوئلو کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ایرانی سرزمین پر کرد ملیشیا کے کم سے کم 100جنگجو موجود ہیں۔
انھوں نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’کرد ملیشیا کے یہ جنگجو ایران کے جنوب مغربی شہر ماکو میں موجود ہیں اور ان سے حقیقی خطرہ لاحق ہے۔‘‘ انھوں نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ملک میں پی کے کے کی موجودگی کا خاتمہ کرے۔
پاسداران انقلاب کی برّی فوج کے کمانڈر بریگیڈئیر جنرل محمد پاک پُور نے اتوار کو ایک بیان میں ایران میں پی کے کے کے کسی بھی رکن کی موجودگی کی تردید کی ہے اور ترک وزیر داخلہ کے بیان کو’’ بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ‘‘ قراردیا ہے۔
ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی تسنیم کے مطابق پاک پُور نے کہا کہ ’’دوست اور ہمسایہ ملک ترکی کے عہدے داروں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ سرکاری چینلوں کے ذریعے اسلامی جمہوریہ ایران سے رابطہ کریں گے اور سرحد پر رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں میڈیا کو کوئی بیان جاری کرنے سے قبل ایسے کسی بھی واقعہ کے مصدقہ ہونے کی پہلے تصدیق کریں گے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’ایران میں دہشت گردوں کی موجودگی ملک کی سُرخ لکیروں میں سے ایک لکیر ہے۔‘‘
واضح رہے کہ پی کے کے نے ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں خود مختاری کے حصول کے لیے 1984ء سے مسلح بغاوت برپا کررکھی ہے۔ترکی کے علاوہ امریکا اور یورپی یونین نے اس تنظیم کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔ایران نے بھی اس کرد ملیشیا کو دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔