امریکی وزارت خارجہ نے باور کرایا ہے کہ اقوام متحدہ کے زیر قیادت سیاسی اور سیکورٹی بات چیت اور برلن مذاکرات ،،، وہ فریم ورک ہیں جس پر عالمی برادری لیبیا کا بحران حل کرنے کے واسطے متفق ہے۔
العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کو دیے گئے بیان میں امریکی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ لیبیا سے غیر ملکی اجرتی قاتلوں اور جنگجوؤں کو باہر نکالا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی تمام بیرونی فریقوں پر زور دیا گیا کہ وہ لیبیا سے اپنا فوجی ساز و سامان ہٹا لیں۔
امریکی وزارت خارجہ نے لیبیا میں اقوام متحدہ کے زیر سرپرستی فائر بندی کے اعلان کے واسطے قاہرہ کی کوششوں کی تعریف کی۔ وزارت نے لیبیا میں تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ 5+5 بات چیت میں سنجیدگی کے ساتھ شریک ہوں۔
واشنگٹن نے واضح کیا کہ الجفرہ اور سرت میں روس کا عسکری وجود لیبیا کا بحران حل کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہو گا۔ مزید یہ کہ توانائی سیکٹر کو سرگرم کرنا لیبیا میں استحکام کے لیے فیصلہ کن امر ہے۔ لیبیا کے تمام لوگوں پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ فوری طور پر تیل کی تنصیبات کی بندش کو ختم کر دیں۔
یاد رہے کہ 5+5 کی مشترکہ عسکری کمیٹی (کمیٹی میں 5 ارکان لییا کی فوج کے اور 5 ارکان وفاق حکومت کی فورسز کے ہیں) نے فروری میں جنیوا میں ہونے والی بات چیت کے دوران مستقل فائر بندی تک پہنچنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔
تاہم عسکری کمیٹی نے بات چیت کے دو ادوار کے بعد اختلافات کے سبب اپنی کارروائی معلق کر دی تھی۔
اقوام متحدہ نے ایک ہفتہ قبل لیبیا میں تنازع کے فریقین کی جانب سے مشترکہ عسکری کمیٹی کی بات چیت کا دوبارہ آغاز قبول کرنے کا خیر مقدم کیا تھا۔
اقوام متحدہ کا یہ اعلان وفاق کی فورسز کی جانب سے لیبیا کے مغربی علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سامنے آیا۔ رواں ہفتے کے آغاز پر وفاق حکومت نے سرت کو واپس لینے کے لیے ایک عسکری آپریشن کا اعلان کیا تھا۔
ادھر ترکی کی جانب سے وفاق حکومت کی سپورٹ اور اختلافات ختم کرنے کی کوشش جاری ہے۔ بالخصوص ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے اس اعلان کے بعد جس میں کہا گیا کہ وہ سرت اور الجفرہ پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔