جرمنی کے صوبے بادن ورٹمبرگ میں داخلہ انٹیلی جنس نے صوبے کے امن و امان کے لیے خطرہ بننے والی تنظیموں سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔
منگل کے روز سامنے آنے والی رپورٹ میں الاخوان المسلمین جماعت کا نام بھی شامل ہے۔ مذکورہ صوبے میں اس جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد 190 ہو چکی ہے۔
اسی طرح رپورٹ میں لبنانی ملیشیا حزب اللہ کا نام بھی شامل ہے جس کو گذشتہ ماہ جرمنی میں کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق بادن ورٹمبرگ صوبے میں حزب اللہ سے متعلق افراد کی تعداد 75 تک پہنچ گئی ہے۔
سیکورٹی ذمے داران کا خیال ہے کہ جرمنی کی سرزمین پر حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی مجموعی تعداد 1050 ہے۔
مقامی انٹیلی جنس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برسوں میں عراق سے بطور پناہ گزین آنے والوں نے ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ کیا جو جرمنی کے اس صوبے میں ایران کے محور میں گھوم رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اپریل کے اواخر میں جرمنی نے سرکاری طور پر اپنی سرزمین پر ایران نواز لبنانی ملیشیا حزب اللہ پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔ ساتھ ہی اسے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا۔
اس سے پہلے جرمنی حزب اللہ کے سیاسی ونگ اور شام میں بشار کی فوج کے شانہ بشانہ لڑنے والے عسکری یونٹوں کے درمیان فرق کرتا تھا۔
گذشتہ برس دسمبر میں جرمنی کی پارلیمان میں بھاری اکثریت سے حزب اللہ پر پابندی کا قانون منظور کر لیا گیا تھا۔ ملک میں حکمراں دو جماعتوں نے اس لبنانی ملیشیا کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ فی الوقت یورپی یونین نے ایران نواز ملیشیا حزب اللہ کے عسکری ونگ کو کالعدم دہشت گرد جماعتوں کی فہرست میں درج کیا ہوا ہے۔ تاہم یہ اندراج ملیشیا کے سیاسی ونگ پر نہیں ہوتا۔