عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) نے قرار دیا ہے کہ سعودی عرب کے قطر کے خلاف اقدامات جائز ہیں اور وہ سعودی عرب کے سکیورٹی مفادات کے تحفظ کے لیے ڈبلیو ایچ او کے قواعد وضوابط کے مطابق ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ٹی او کے پینل نے تسلیم کیا ہے کہ سعودی عرب ’’ اپنے شہریوں ، اپنی آبادی ، اپنے سرکاری اداروں اور اپنے علاقے کو انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خطرات سے بچانا چاہتا ہے۔‘‘
تنظیم کے قانونی پینل کو اس امر کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ سعودی عرب نے ڈبلیو ٹی او کے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی ہے۔اس نے ان دعووں کو بھی مسترد کردیا ہے کہ سعودی حکومت مبیّنہ طور پر کاپی رائٹ کی چوری کی حمایت کرتی ہے۔
واضح رہے کہ قطر نے اکتوبر2018ء میں سعودی عرب پر قطری ملکیتی نشریاتی ادارے بی اِن اسپورٹس کی نشریات بلاک کرنے کا الزام عاید کیا تھا اور ڈبلیو ٹی او سے رجوع کیا تھا۔اس نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ وہ بی آؤٹ کیو کی جانب سے بی اِن اسپورٹس کے مواد کی چوری پر کوئی کارروائی نہیں کررہا ہے۔
سعودی عرب کی وزارت اطلاعات نے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔
سعودی عرب نے اپنی وزارتِ تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے مملکت میں بی آؤٹ کیو کی سرگرمیوں کا مقابلہ کیا ہے۔اس وزارت نے اس کے ہزاروں ٹاپ باکسز ضبط کیے ہیں جنھیں حقوقِ دانش کی خلاف ورزی کے لیے استعمال کیا جاسکتا تھا۔حکومتِ سعودی عرب نے واضح کیا ہے کہ وہ حقوقِ دانش کے تحفظ کے لیے اپنی کاوشیں جاری رکھے گی۔
واضح رہے کہ 2019ء میں عرب سیٹلائٹ کمیونی کیشنز آرگنائزیشن (عرب سیٹ) نے قطر کے بی اِن اسپورٹس چینل کی جانب سے فرانسیسی عدالت میں دائرکردہ کیس جیت لیا تھا۔فرانسیسی عدالت نے بی اِن کا موقف مسترد کردیا تھا۔