امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عدالتِ عظمیٰ کے’’ خوف ناک‘‘ احکامات پر پھٹ پڑے!

پہلی اشاعت: آخری اپ ڈیٹ:
مطالعہ موڈ چلائیں
100% Font Size

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملک کی عدالتِ عظمیٰ کے ’’خوف ناک اور سیاسی محرکات ‘‘ پر مبنی فیصلوں پر پھٹ پڑے ہیں۔عدالت عظمیٰ نے آج جمعرات کو صدر ٹرمپ کی دستاویزات نہ رکھنے والے ہزاروں تارکینِ وطن کو حاصل تحفظ ختم کرنے کی کوشش کے خلاف فیصلہ سنایا ہے۔

صدر ٹرمپ نے دو ٹویٹس میں عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کو ملک کے قدامت پرستوں کے خلاف متعصبانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ خود کو فخریہ طور پر ری پبلکنز کہلوانے لوگوں کے چہرے پر شاٹ گن کا دھماکا ہیں۔

Advertisement

امریکی صدر ساڑھے چھے لاکھ نوجوان تارکین وطن کو حاصل قانونی تحفظ ختم کرنا چاہتے تھے لیکن عدالتِ عظمیٰ نے ان کی اس کوشش کو مسترد کردیا ہے۔عدالت کا ایک ہفتے میں صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے خلاف یہ دوسرا فیصلہ ہے۔گذشتہ سوموار کو ایک حکم کے ذریعے اس نے قراردیا تھا کہ لوگوں کو گَئے یا مخنث ہونے کی بنا پر ملازمت سے نکالنا غیر قانونی ہے۔

عدالت عظمیٰ کے نئے فیصلے کے تحت نوجوان تارکین وطن کو امریکا سے بے دخل نہیں کیا جاسکے گا اور وہ ملک میں کام کرنے کے مجاز ہیں۔

عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس جان رابرٹس اور چار لبرل جج صاحبان نے تارکینِ وطن کے حق میں فیصلہ دیا ہے جبکہ چار ججوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق اس فیصلے کے بعد تارکین وطن کا معاملہ ایک مرتبہ پھر صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران میں چھایا رہے گا اور وہ 2016ء کی صدارتی مہم کی طرح تارکین وطن مخالف غوغا آرائی جاری رکھیں گے۔

ججوں نے ٹرمپ انتظامیہ کے ان دلائل کو مسترد کردیا تھا کہ 8 سال پرانے ’’زیرالتواعمل برائے بچہ آمد پروگرام ‘‘ (ڈاکا) غیر قانونی ہے اور یہ کہ عدالتوں کا ڈاکا کے خاتمے سے متعلق فیصلے کے جائزے میں کوئی کردار نہیں ہے۔اس پروگرام کے تحت ان لوگوں کو تحفظ مہیا کیا گیا ہے جو اپنے بچپن سے امریکا میں ہیں مگر غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔

مقبول خبریں اہم خبریں