سعودی عرب نے گذشتہ 24 گھنٹے میں کرونا وائرس کے 4757 نئے کیسوں کی تشخیص کی اطلاع دی ہے جبکہ پہلے سے اس مہلک وائرس کا شکار 48 مریض چل بسے ہیں۔
سعودی وزارتِ صحت کے مطابق اب مملکت میں کرونا وائرس کے کل کیسوں کی تعداد 145991 ہوگئی ہے۔ جمعرات کو بھی گذشتہ دو ایک ہفتے کے رجحان کے مطابق دارالحکومت الریاض میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ کیس ریکارڈ کیے گئے ہیں اور ان کی تعداد 1442 ہے۔مکہ مکرمہ میں 399 اور ساحلی شہر جدہ میں 300 نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
وزارت نے مزید بتایا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹے میں مملکت کے مختلف علاقوں میں کرونا وائرس کا شکار 48 مریض چل بسے ہیں۔یہ مملکت میں ایک دن میں اس مہلک وَبا سے وفات پانے والوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے اور اب کل متوفیوں کی تعداد 1139 ہوگئی ہے۔
دریں اثناء کرونا کے مزید 2253 مریض صحت یاب ہوگئے ہیں اور اب کل تن درست ہونے والے مریضوں کی تعداد 93915 ہوگئی ہے۔
#الصحة تعلن عن تسجيل (4757) حالة إصابة جديدة بفيروس #كورونا الجديد (كوفيد19)، وتسجيل (48) حالات وفيات رحمهم الله، وتسجيل (2253) حالة تعافي ليصبح إجمالي عدد الحالات المتعافية (93,915) حالة ولله الحمد. pic.twitter.com/4mqh7Xs0T2
— و ز ا ر ة ا لـ صـ حـ ة السعودية (@SaudiMOH) June 18, 2020
معمول کے حالات کی بحالی
سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبدالعالی نے آج نیوز بریفنگ میں کہا کہ'' معمول کے حالات کی بحالی کا یہ مطلب نہیں کہ وَبا ختم ہوگئی ہے۔‘‘
انھوں نے کہا’’ وائرس ابھی تک موجود ہے،وائرس فعال اور وبا موجود ہے اور ابھی تک اس کی کوئی ویکسین دریافت نہیں ہوئی ۔ تحقیق جاری ہے اور ہم پُرامید ہیں۔علاج کے پروٹوکولز پر مستقل طور پر نظرثانی کی جارہی ہے۔‘‘
ڈاکٹر العبدالعالی نے کہا کہ ’’ معمول کے حالات کی واپسی اب ممکن ہے لیکن ایسا احتیاط کے ساتھ ہونا چاہیے۔‘‘
انھوں نے گذشتہ اتوار کو نیوزبریفنگ میں کہا تھا:’’کرونا کے کیسوں کی شرح اور اموات میں اضافہ اس بات کا غماز ہے کہ بعض شہری اور مکین پیشگی حفاظتی احتیاطی تدابیر کی پاسداری نہیں کررہے ہیں اور وہ بڑے اجتماعات میں شرکت سے بھی گریز نہیں کررہے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ اگر لوگوں نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے وزارت کے قواعد وضوابط کو نظرانداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو حکام دوبارہ سخت پابندیوں کے نفاذ پر غور کریں گے۔انھوں نے شہریوں کو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے، ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی تلقین کی تھی۔