سعودی عرب نے یمن کے بارے میں الریاض سمجھوتے کو فعال کرنے کے لیے ایک فریم ورک کی تجویز پیش کی ہے۔
سعودی دارالحکومت الریاض میں نومبر2019ء میں جنوبی یمن میں اقتدار کے لیے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت اور جنوبی عبوری کونسل (ایس ٹی سی) کے درمیان جاری رسا کشی کے خاتمے کے لیے یہ سمجھوتا طے پایا تھا تاکہ صدر عبد ربہ منصور ہادی کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی عمل داری قائم ہو سکے۔
جنوبی عبوری کونسل جنوبی یمن کی ایک مرتبہ پھر شمالی یمن سے علاحدگی کے حق میں تحریک چلا رہی ہے اور اس نے گذشتہ سال سمجھوتا طے پانے سے قبل جنوبی یمن کے بہت سے علاقوں پر اپنا کنٹرول قائم کر لیا تھا لیکن پھر ان علاقوں کا کنٹرول یمن حکومت کے حوالے کرنے سے اتفاق کیا تھا۔
الریاض سمجھوتے کا مقصد تمام فوجی نظم ونسق کو وزارت داخلہ اور دفاع کی اتھارٹی کےماتحت لانا تھا اور شمالی اور جنوبی یمن کے درمیان برابری کی بنیاد پر ایک مؤثرحکومت کا قیام تھا۔
برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز کے مطابق سعودی عرب کی نئی تجویز کے تحت صدر عبد ربہ منصور ہادی عدن کے نئے گورنر اور سکیورٹی کے سربراہ کا تقرر کریں گے۔
وہ نیا وزیراعظم بھی نامزد کریں گے۔وہ ایک نئی کابینہ تشکیل دے گا اور اس میں ایس ٹی سی کے نمایندے بھی شامل ہوں گے۔اس کے بعد ایس ٹی سی عدن شہر سے اپنی فورسز کو ہٹا لے گی اور انھیں شہر سے مشرق میں واقع صوبہ ابین میں منتقل کر دے گی۔
واضح رہے کہ عدن 2015ء سے یمن کا عارضی دارالحکومت چلا آرہا ہے۔ اس سال ستمبر میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں نے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کر لیا تھا اور وہاں صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت کے کارپردازوں کو نکال باہر کیا تھا۔ تب صنعاء میں وزارتوں اور سرکاری عمارتوں پر حوثی باغیوں کا کنٹرول چلا آرہا ہے۔